حضور ﷺ کے لیے ایصال ثواب کرنا کیسا؟
:سوال
ایک شخص کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کو ایصال ثواب کرنے کے سلسلے میں یہ کہنا درست نہیں کہ اس کا ثواب حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی روح کو پہنچے، کیونکہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم حیات ہیں۔
:جواب
روح زندہ کے لئے بھی ہے بلکہ روح ہی سے زندگی ہے اور درود شریف کے صیغوں میں ہے: اللهم صل علی روح سيدنا محمد فی الارواح تو اصل میں اس لفظ کے کہنے میں کوئی حرج نہیں، مگر جہاں عوام اس سے یہ معنی سمجھتے ہوں جیسے اس نیک پاکیزہ خیال نے سمجھے تو ضرور اس کہنے سے ان کو روکا جائے یا یہ وہم ان کے دلوں سے نکال دیا جائے کہ ارواح کا اطلاق اموات ہی کے حق میں ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اور تمام انبیاء کرام صلی اللہ علی علیہ وسلم حقیقتہ ایسے ہی زندہ ہیں جیسے رونق افروزی دنیا کے زمانہ میں تھے،
مزید پڑھیں:کیا فاتحہ کے لئے کھانے کا پیش نظر ہونا ضروری ہے؟
ان کی موت ایک آن کے لئے تصدیق وعدہ الہیہ کل نفس ذائقة الموت ) کے واسطے ہوتی ہے، پھر وہ ہمیشہ ہمیشہ بحیات حقیقی جسمانی دنیاوی زندہ ہیں، نمازیں پڑھتے ہیں، حج کرتے ہیں، مجالس خیر میں تشریف لے جاتے ہیں، کھانا پینا سب کچھ دنیا کی طرح بے کسی آلائش (گندگی) کے جاری ہیں، کما نطقت به الاحاديث وائمة القديم والحديث ( جیسا کہ اس بارے میں احادیث اور زمانہ قدیم و جدید کے ائمہ کے ارشادات موجود ہیں )

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 611

READ MORE  مسجد میں آذان دینے کا حکم؟
مزید پڑھیں:فوت شدگان کے لیے الگ الگ فاتحہ دلوانا کیسا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top