حرام مال سے مسجد باطل نہیں ہوتی
:سوال
ایک مسجد قدیم کو حلال مال سے تیار کیا گیا تھا، اب ایک سود خور کے سود کا مال اور حلال مال دونوں مال مل گئے اس مال سے مسجد کو ٹین دیا، فرش مسجد کو پختہ کیا اور نمازیوں کے وضو کے واسطے کنواں بنوادیا، اب عرض یہ ہے کہ ایسی مسجد میں
نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟
:جواب
صورت مذکور میں اُس مسجد میں نماز پڑھنا فقط جائز نہیں بلکہ اس کا آباد رکھنا فرض ہے اور سود کی مخلوط آمدنی سے ٹین اور فرش اور کنواں بنانے میں مسجد میں کوئی حرج نہیں آتا بلکہ اس فرش پر نماز جائز ہے اور اس کنویں سے پینا اور وضو کرنا حلال امام محمد فرماتے ہیں بہ ناخذ مالم تعرف شيا حراما بعینہ “ ترجمہ: اس پر ہمارا عمل ہے جب تک ہم کسی شے کو حرام نہ جان لیں۔
(فتاوی ہندیہ ، ج 5، ص 342 ، نورانی کتب خانہ، پشاور ) (ص 89)

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 89

مزید پڑھیں:کیا پرانی استعمال شدہ اینٹ کو مسجد میں لگا سکتے ہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 03, Fatwa 89

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top