:سوال
جمعہ میں اسی اشخاص حنفیہ اوربیس اشخاص شافعیہ کے تھے شافعی امام نے جمعہ پڑھایا، اس کے بعد شافعی امام نے شافعیوں کو لے کر علیحدہ سے چار فرض ظہر کے پڑھائے ، تو کیا اس طرح ان حنفیوں کا جمعہ اس شافعی امام کے پیچھے ہو گیا ؟
:جواب
اگر وہ امام شافعی المذہب نیت جمعہ میں شک وتر دو کو راہ نہیں دیتا خالص صحیح نیت فرض جمعہ کی کرتا ہے تو اس کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے جبکہ فرائض مذہب حنفی کا پابند ہو مثلاً فصد لے کر یا زخم خواہ پھوڑیا سے پیپ یا پانی بہہ کر ضرور وضو کر لیتا ہو ، دہ دردہ سے کم پانی میں اگر نجاست پڑ جائے اس سے طہارت نہ کرتا ہو، وضو میں چہارم سرے کم کے سح پر قناعت نہ کرتا ہو، وضو کئے ہوئے پانی سے دوبارہ وضو نہ کرتا ہو و علی ہذا القیاس اگر ان باتوں کی رعایت کرتا ہے تو اس کے پیچھے نماز جائز ہے اگر چہ اولی حنفی کے پیچھے ہے اگر رعایت نہ کرتا ہو تو اس کے پیچھے حنفی کی نماز باطل ہے اور اگر نہ معلوم ہو تو مکروہ ہے۔
مزید پڑھیں:شہر میں جمعہ کی ہر شرط موجود ہو، وہاں ظہر احتیاطی کا حکم؟
اور جمعہ کی نیت کے ساتھ شک کرتا ہو تو اس کے پیچھے نماز باطل ہے کہ
لانية الا بالعزم ولا عزم مع الشك
ترجمہ: عزم کے بغیر نیت نہیں اور شک کی صورت میں عزم نہیں ہوتا۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 404