:سوال
امام مذہب حنفی امامت کر رہا ہے اور اس کے مقتدی کل خفی ہیں اور ان میں چند اشخاص غیر مقلد شریک ہوکر کے اوران آمین بالجہر ورفع یدین کریں تو اس صورت میں ادائے نماز حنفی میں نقص واقع ہوتا ہے یا نہیں ؟
:جواب
غیر مقلد ین زمانہ بحکم فقہا و تصریحات عامہ کتب فقہ کافر تھے ہی۔۔ تجربہ نے ثابت کر دیا کہ وہ ضر ور منکر ان ضروریات دین ہیں اور ان کے منکروں کے حامی و ہمراء تو یقینا قطعاً اجماعا ان کے کفر وارتداد میں شک نہیں، اور کافرکی نماز باطل، تو وہ جس صف میں کھڑے ہوں گے اتنی جگہ خالی ہوگی اور صف قطع ہوگی اور قطع صف حرام ہے، رسول اللہ صلی اللہ تعا لی علیہ وسلم فرماتے ہیں ”من وصل صفا وصله الله ومن قطع صفا قطعه الله ”جو صف کو ملائے اللہ اپنی رحمت سے اسے ملائےاور جو صف قطع کرے اللہ اپنی رحمت سے اسے جدا کرے۔ تو جتنے اہلسنت ان کی شرکت پر راضی ہوں گے یا با صرف قدرت منع نہ کریں گے سب گنہگار ومستحق وعید عذاب ہوں گے اور نماز میں بھی نقص آئے گا کہ قطع صف مکروہ تحریمی ہے
اور اگر صرف ایک ہی صف ہو اور اس کے کنارہ پر غیر مقلد کھڑا ہو تو اس صورت میں اگر چہ فی الحال قطع صف نہیں مگر اس کا احتمال و اندیشہ ہے کہ ممکن کہ کوئی مسلمان بعد کو آئے اور اس غیر مقلد کے برابر یا دوسری صف میں کھڑا ہو تو قطع ہو جائے گا اور جس طرح فعل حرام حرام ہے یونہی وہ کام کرنا جس سے فعل حرام کا سامان مہیا اور اس کا اندیشہ حاصل ہو وہ بھی ممنوع ہے والہذا حدود اللہ میں فقط وقوع کو منع نہ فرمایا بلکہ ان کے قرب سے بھی ممانعت ہوئی کہ (تِلْكَ حُدُودُ اللهِ فَلا تَقْرَبُوهَا ) ترجمہ: یہ اللہ کی حدود ہیں ان کے قریب نہ جاؤ۔ مع هذا ( اس کے ساتھ ساتھ ) ابن حبان کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا ” لا تصلوا عليهم ولا تصلوا معهم ” ترجمہ: نہ ان کے جنازہ کی نماز پڑھو نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو۔
(کنز العمال، ج 11 ،ص 540 ،موسسۃ الرسالۃ، بیروت )
بدمذ ہبوں کے ساتھ نماز نہ پڑھو۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 150