:سوال
بعض لوگ کہتے ہیں کہ غیر خدا کو نافع ( نفع دینے والا ) اور ضار ( نقصان پہنچانے والا ) سمجھنا شرک ہے۔
: جواب
غیر خدا کو کسی طرح نافع یا ضار جاننا مطلقا شرک ہے یا خاص اس صورت میں کہ اسے نفع و ضرر میں مستقل بالذات مانے۔
بر تقدیر اول :یہ وہ شرک ہے جس سے عالم میں کوئی محفوظ نہیں، جہان شہد کو نافع اور زہر کو مضر جانتا ہے، سچے دوست سے نفع کی امید، پکے دشمن سے ضرر کا خوف رکھتا ہے، عالم کی خدمت، حاکم کی اطاعت اسی لیے کرتے ہیں کہ دینی یا دنیاوی نفع کی توقع ہے، مخالف مذہب سے احتیاط ، سانپ سے احتراز اس لیے رکھتے ہیں کہ روحانی یا جسمانی ضرر کا اندیشہ ہے۔ خود قرآن عظیم ارشاد فرماتا ہے (باؤ کم و ابناؤ کم لا تدرون ايهم اقرب لكم نفعا)
مزید پڑھیں:اپنی موت کا کھانا زندگی میں پکا کر کھلا دینا کیسا؟
تمھارے باپ اور تمھارے بیٹے تم نہیں جانتے ان میں کون تمھیں نفع دینے میں زیادہ نزدیک ہے۔ اور فرماتا ہے وما هم بضارين به من احد الآباذن الله ) اور وہ اس سے کسی کو ضرر نہ پہنچائیں گے بے حکم خدا کے۔ صحیح مسلم شریف میں جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی کہ حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں (( من استطاع منكم ان ينفع اخاه فلينفعه)) تم میں جو اپنے بھائی مسلمان کو نفع دے سکے نفع دے۔
(صحیح مسلم، ج 2 ص 224 قدیمی کتب خانہ ،کراچی)
بر تقدیر ثانی: (یعنی غیر خدا کو مستقل بالذات نفع و ضرر کا مالک سمجھنا ) واقع ونفس الامر اس گمان کے خلاف پر شاہد عادل (یعنی مسلمان غیر خدا کو خدا کی عطا ہی سے نفع و ضرر کا مالک سمجھتے ہیں )۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 692