:سوال
جو شخص تقلید کو بدعت کہے، ائمہ مجتہدین پر طعن کرے ختم نبوت اور کرامات اولیا کا قائل نہ ہو، غوث الاعظم پر طعن کرے، انعقاد مجلس میلا داور یا رسول اللہ کہنے کو بدعت کہے، آمین بالجہر و رفع الیدین کرے وغیرہ وغیرہ ، ایسے شخص کی اقتداء اور اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اور تعلقات رکھنا جائز ہے یا نہیں؟ ایسے عقیدہ والوں کو دفع فتنہ کے لئے مسجد سے روکنا کیسا ؟
:جواب
ایسا شخص کا فر و مرتد ہے، اس کے مرتد ہونے کے لئے صرف انکار خاتمیت ہی کافی ہے۔ اللہ تعالی فرماتا ہے
( ولکن رسول الله وخاتم النبيين )
ترجمہ: اور لیکن اللہ کے رسول اور نبیوں کے خاتم ہیں۔
تقلید کو بدعت کہنا، ائمہ مجتہدین پر طعن کرنا اور بے تقلید امام شافعی رحمہ اللہ تعالی علیہ رفع یدین اور جہر سے آمین کہنا خباثات و علامات غیر مقلدی ہیں، اور کرامات اولیاء سے انکار اور حضور سید الاولیا پر طعن گمراہی و بد نصیبی، اور مجلس میلاد پاک اور یا رسول اللہ کہنے کو بدعت کہنا شعار وہابیت ہے اور وہابی لوگ و غیر مقلدین زمانہ پر حکم کفر ہے جس کی تفصیل الكوكبة الشهابية اور سل السيوف الهندية اور حسام الحرمین سے روشن ۔
مزید پڑھیں:کراہت کی وجہ سے دوسری عید گاہ بنانا کیسا؟
شخص مذکور کے پیچھے نماز باطل محض ہے، اور اس سے مجالست و موانست (یعنی اس کے ساتھ اٹھنا بیٹھنا اور محبت بھرے تعلقات رکھنا ) حرام (ہے) ۔ اللہ تعالی فرماتا ہے
و اما ینسینک الشیطن فلا تقعد بعد الذكرى مع القوم الظالمین
ترجمہ: اور جو کہیں تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آنے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھے۔
پ 6 سورہ الانعام، آیت (68)
دفع فتنہ الفساد بقدر قدرت فرض ہے، اور مفسدوں موڈیوں کو بشرط استطاعت مسجد سے روکا جائے گا ۔ عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری شریف میں ہے پھر در مختار میں ہے
” و يمنع منه كل م موذ و لو بلسانه ” ترجمہ: اور ہر ایذا دینے والے کو مسجد سے روکا جائے گا اگر چہ اس کی اذیت زبان سے ہو۔
در مختار ج 1 ص 94 مطبوعہ مطبع مجتبائی، وہلی) (ص 74)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 74