فجر اور عصر میں سلام کے فورا بعد دعا مانگنا
:سوال
ادھر کے لوگ صبح اور عصر میں بعد سلام ، اول تسبیحات پڑھ کر دعاما نگتے اور وہاں کے لوگ بعد سلام فورا دعا ان میں کون سا طریقہ بہتر ہے؟
:جواب
 نماز کے بعد دعا ثابت ہے اور تسبیح حضرت بتول زہرارضی اللّٰہ تعالی عنہما بھی صحیح حدیثوں میں آئی ہے۔ صبح اورعصر کے بعد سنتیں نہیں ان کے بعد ذ کر طویل کا موقع ہے مگر مسلمانوں میں رسم یہ پڑگئی ہے اور ضرور محمود ہے کہ بعد سلام امام کے ساتھ دعا مانگتے ہیں اور اگر وہ دعا میں دیر کرے منتظر رہتے ہیں ، ان کے ساتھ دعا ما نگنے کے بعد متفرق ہوتے ہیں اس حالت میں تسبیحات کی تقدیم اگر خوب تحقیق ثابت ہو کہ اُن میں کسی ایک فرد پر بھی ثقیل نہ ہوگی تو کچھ حرج نہیں ورنہ یہی بہتر ہے کہ خفیف دعا مانگ کر فارغ کر دے پھر جس کے جی میں آئے تسبیحات میں شامل رہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 233

مزید پڑھیں:وظیفه یا درود شریف بلند پڑھنا درست ہے یا نہیں ؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  دو خطبوں کے درمیان دعا مانگنے کا کیا حکم ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top