امامت پنجگانہ و امامت جمعہ و عیدین کا ایک ہی حکم ہے کیا ؟
:سوال
امامت پنجگانہ و امامت جمعہ و عیدین کا ایک ہی حکم ہے کیا ؟
:جواب
جمعہ و عیدین و کسوف امامت نماز پنجگانہ سے بہت تنگ تر ہے، پنجگانہ میں ہر شخص صحیح الایمان صحیح القراۃ صحیح الطهارة مرد عاقل بالغ غیر معذور امامت کر سکتا ہے یعنی اس کے پیچھے نماز ہو جائے گی اگر چہ بوجہ فسق وغیرہ مکروہ تحریمی واجب الاعادہ و تجوز الصلوة خلف كل بروفاجر ( ہر نیک وبدکے پیچھے نماز جائز ہے) کے یہی معنی ہیں مگر جمعہ وعیدین و کسوف میں کوئی امامت نہیں کر سکتا اگر چه حافظ قاری متقی وغیرہ وغیرہ فضائل کا جامع ہو مگر وہ جو بحکم شرع عام مسلمانوں کا خود امام ہو کہ بالعموم ان پر استحقاق امامت رکھتا ہویا ایسے امام کا ماذون و مقررکردہ ہواور یہ استحقاق علی الترتیب صرف تین طور پر ثابت ہوتا ہے
اولا : وہ سلطان اسلام ہو۔
ثانياً: جہاں سلطنت اسلام نہیں وہاں یہ امامت عامہ اس شہر کے اعلم علمائے دین کو ہے۔
مزید پڑھیں:امام ابو یوسف کی روایت پر دیہات میں جمعہ قائم کرنا؟
ثالثاً: جہاں یہ بھی نہ ہو وہاں بجبوری عام مسلمان جسے مقرر کر لیں، بغیر ان صورتوں کے جو شخص نہ خود ایسا امام نہ ایسے امام کا نائب و ماذون و مقرر کردہ اس کی امامت ان نمازوں میں اصلا صحیح نہیں، اگر امامت کرے گا نماز باطل محض ہوگی ، جمعہ کا فرض سر پر رہ جائے گا، ان شہروں میں کہ سلطان اسلام موجود نہیں اور تمام ملک کا ایک عالم پر اتفاق دشوار ہے، اعلم علمائے بلند کہ اس شہر کے سنی عالموں میں سب سے زیادہ فقیہ ہونماز کے مثل مسلمانوں کے کاموں میں ان کا امام عام ہے اور بحکم قرآن اُن پر اس کی طرف رجوع اور اس کے ارشاد پر عمل فرض ہے جمعہ وعیدین و کسوف کی امامت وہ خود کرے یا جسے مناسب جانے مقرر کرے، اُس کے خلاف پر عوام بطور خود اگرکسی کو امام بنالیں گے صحیح نہ ہوگا کہ عوام کا تقر بمجبوری اس حالت میں روا رکھا گیا ہے جب امام عام موجود نہ ہو اُس کے ہوتے ہوئے ان کی قرارداد کوئی چیز نہیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 384

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 03, Fatwa 97
مزید پڑھیں:جمعہ کے لیے سلطان، نائب یا ماذون کا امام ہونا شرط
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top