:سوال
ولی میت نے ایک بار نماز جنازہ لوگوں کے ساتھ پڑھی پھر دوسری بار انہی لوگوں کے ساتھ اور دوسرے لوگوں کے ساتھ بامامت آخر نماز جنازہ پڑھی تو یہ تکرارنماز جنازہ جائز ہے یا نہیں ؟ اور ولی اس مسئلہ سے نا واقف ہے اور بسبب اصرار کسی عالم کے اس نے دوبارہ نماز پڑھی تو وہ گنہگار ہوگایا وہ عالم یا دونوں میں سے کوئی نہیں؟
: جواب
دوبارہ اعادہ نماز ہمارے سب ائمہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے اتفاق سے ناجائز و گناہ واقع ہوا، ایسی نا واقعی مانع گناہ نہیں کہ مسائل سے ناواقف رہنا خود گناہ ہے، عالم جس نے تاکید و اصرار کر کے ان لوگوں سے نماز جنازہ کی تکرار کرائی اگر مدعی حنفیت ہے تو خود اپنے ہی مذہب سے گنہگار ہے اور فرقہ غیر مقلدین سے ہے تو گنہگاری در کنار بد مذہب و گمراہ ہے اور ان دونوں صورتوں پر اس عالم پر اتنے گناہ لازم ہوئے جس قدر شمار حصار جماعت ثانیہ کا تھا (یعنی جس قدر جماعت ثانیہ کی کل تعداد تھی ) اور اس پر ایک زائد مثلاً دوسری دفعہ اس کے اصرار سے سو آمیوں نے نماز پڑھی تو ان میں ہر ایک پر دو دو گناہ ایک گناہ فعل ، دوسرا گناہ جہل اور اس عالم پر ایک سو ایک گناہ ایک اپنا اور سوان کے فعل کے آخر یہی داعی بگناہ ( گناہ کی طرح بلانے والا ) ہوا۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 277