:سوال
اگر کسی گاؤں والے امام ابو یوسف علیہ الرحمہ کی روایت کہ اگر کسی آبادی کے اہلیاں جمعہ وہاں کی سب سے بڑی مسجد میں سمانہ سکیں تو وہاں جمعہ درست ہے پر عمل کر کے جمعہ قائم کرتے ہوں تو کیا ان کو ادائیگی جمعہ سے روکا جائے؟
: جواب
درباره عوام فقیر کا طریق عمل یہ ہے کہ ابتداء خود انھیں منع نہیں کرتا، نہ انھیں نماز سے باز رکھنے کی کوشش پسند رکھتا ہے ایک روایت پر صحت ان کے لئے بس ہے، وہ جس طرح خدا اور رسول کا نام پاک لیں غنیمت ہے، مشاہدہ ہے کہ اس سے روکیے تو وہ وقتی چھوڑ بیٹھتے ہیں، اللہ عز وجل فرماتا ہے
(وار أيت الذي ينهى عبدا اذا صلی )
ترجمہ: کیا تم نے اسے نہیں دیکھا جو منع کرتا ہے بندے کو جب وہ نماز ادا کرتا ہے۔
(پ 30 سورۃ العلق ، آیت 10)
سید نا ابودا و رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں (( شیء خیر من لا شئ )) ترجمہ: کچھ ہونا بالکل نہ ہونے سے بہتر ہے۔
مزید پڑھیں:جو جگہ شہر نہ ہو کیا وہاں جمعہ ہو سکتا ہے؟
(کنز العمال ، ج 8 ص 202، مكتبة التراث، بیروت)
امیر المومنین مولی علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے ایک شخص کو بعد نماز عید نقل پڑھتے دیکھا حالانکہ بعد عید نقل مکروہ ہیں، کسی نے عرض کیا: یا امیر المومنین! آپ نہیں منع کرتے۔ فرمایا
(اخاف ان ادخل تحت الوعيد قال الله تعالى ارأيت الذي ينهى عبداً اذا صلی )
میں وعید میں داخل ہونے سے ڈرتا ہوں، اللہ تعالی فرماتا ہے: کیا تو نے اسے نہیں دیکھا جو منع کرتا ہے بندہ کو جب وہ نماز پڑھے۔
ہاں جب سوال کیا جائے تو جواب میں وہی کہا جائے گا جو اپنا مذ ہب ہے واللہ الحمد ۔
در مختار ج 1 ص 115 مطیع مجتبائی ئی ویلی)
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 374