:سوال
کچھ لوگ بلا عذر شرعی فرض ، دتر ، عیدین اور تراویح بیٹھ کر پڑھتے ہیں، اگر وہ دوران جماعت صف کے درمیان ہوں تو اس سے باقی نمازیوں کی نماز پر اثر پڑھتا ہے یا نہیں؟
:جواب
بیٹھنے والے محض کسل (ستی) و کاہلی کے سبب بے معذوری شرعی بیٹھیں گے تو فرائض و واجبات مثل عیدین و وتر میں امر دوم ( اتمام ) وسوم ( تراص) کا خلاف لازم آئے گا کہ جنب بلا عذر بیٹھے تو ان کی نماز نہ ہوئی اور قطع صف لازم آیا کہ نمازیوں میں غیر نمازی دخیل ( داخل ) ہیں، ان بیٹھنے والوں کو خود فساد نماز ہی کا گناہ کیا کم تھا مگر انہیں یہاں جگہ دینا اور اگر قدرت ہو تو صف سے نکال نہ دینا یہ باقی نمازیوں کا گناہ ہو گا کہ وہ خود اپنی صف کی قطع پر راضی ہوئے اور جو صف کو قطع کرے اللہ اسے قطع کر دے، ان پر لازم تھا کہ انہیں کھڑے ہونے پر مجبور کریں اور اگر نہ مانیں تو صفوں سے نکال کر دور کریں، ہاں نمازی اس پر قادر نہ ہوں تو معذور ہیں اور قطع صف کے وبال عظیم میں یہی بیٹھنے والے ماخوذ ہیں، یہ حکم فرائض و واجبات کا تھا۔
رہی تراویح اس میں ہمارے علما کو اختلاف ہے کہ آیا یہ بھی مثل واجبات وسنت فجر بلا عذر بیٹھ کرنا جائز وفا سد ہوتی ہیں یا مثل باقی سنن جائز ہو جاتی ہیں اگر چہ خلاف توارث کے سبب مکروہ ہوتی ہیں بعض عاما حکم اول کی طرف گئے اور صحیح ثانی ہے۔ قول اول پر کا ہلوں کا بلا عذر رصف میں بیٹھنا ویسا ہی نا جائز و مورث گناہ و موجب قطع صف ہوگا جیسا واجبات میں کہ اس قول پر یہ لوگ بھی نماز سے خارج ہیں اور قول ثانی پر مستحب ہوگا کہ ان اہل کسل کو مؤخر کیا جائے اور صفوں میں یوں دخیل نہ ہونے دیا جائے کہ ایک قول پر وہ گناہ و معصیت ہے اور دوسرے پر محض بے ضرورت ہے تو اس سے احتراز ہی میں فضیلت ہے۔ علماء تصریح فرماتے ہیں کہ دوسرے مذاہب جو اپنے مذہب سے بے علاقہ ہیں جیسے حنفیہ کے لئے شافعیت مالکیت حنبلیت ان کے خلاف کی رعایت رکھنی بالا جماع مستحب ہے جب تک اپنے مذہب کا مکروہ نہ لازم آتا ہوتو یہ خلاف تو خود اپنے علمائے مذہب میں ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 223