:سوال
زید کہتا ہے کہ اگر نماز بیٹھ کر پڑھی جائے تو سجدے میں پاؤں سے سرین کو نہ اُٹھائے جائیں ورنہ نماز ٹوٹ جائے گی، چنانچہ طحاوی و عینی و ہدا یہ و غیرہ نے اس کو ذکر کیا ہے۔
:جواب
سجده قاعدہ ( بیٹھ کر سجدہ کرنے) میں رفع الیتین ( سرین کا اٹھنا ) مفسد صلاۃ ہو نا زعم باطل و مردود و قبیح ہے اور جن معتبر معتمد کتابوں کا مدعی نے نام لیا ان سب پرمحض افترا ہے۔ صحیح بخاری وصحیح مسلم وسنن ابی داؤدو نسائی وابن ماجہ میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں” امرت ان اسجد على سبعة اعظم على الجبهة واليدين والركبتين واطراف القدمين “ میرےرب نے مجھے حکم فرمایا کہ سات استخوانوں (ہڈیوں) پر سجدہ کروں پیشانی اور دونوں ہاتھ اور دونوں زانو اور دونوں پاؤں کے نیچے ان میں دونوں سرین ملانا زیادت فی الشرع ہے اور زیادت فی الشرع حرام، رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں۔
من أحدث في أمرنا هذا ماليس منه فهو رد ” جس شخص نے ہمارے اس امر (شرع) میں بدعت ایجاد کی جو شریعت سے نہ ہو تو وہ مردود ہے۔ اور زیادت بھی اس ادعا سے کہ فرض ہے اور اسکا ترک مفید نماز اس کے ثبوت کو تو احادیث احاد بھی نا کافی ہو تیں۔ نہ کہ وہ کہ جس کا پتانہ حدیث میں نہ فقہ میں جس پر دلیل در کنار شبہہ تک نہیں ایسی جگہ غیر فرض کو فرض بتانا بہت سخت حکم رکھتا ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 200