بے نمازی کے ساتھ کیسے تعلق رکھنا چاہیے؟
:سوال
جو لوگ نماز نہیں پڑھتے یا دیگر گناہوں میں ملوث ہیں ان کی تادیب کے لیے کیا کیا جائے کیا پنچائیت بنا کر ان کو اس طرح تنبیہ کی جا سکتی ہے کہ ان کے ساتھ سلام کلام طعام چھوڑ دیا جائے جرمانہ کیا جائے ان کی نماز جنازہ نہ پڑھی جائے ان سے دیگر معاملات چھوڑ دیے جائیں؟
:جواب
جو تنبیہ و تہدید و تادیب و تشدید اپنے امور دنیویہ میں کرتے ہیں امور دینیہ میں بدرجہ اولی ضروری ہے اگر دنیا کے طالب اور دین سے غافل ہیں اس وجہ سے اس (دین) کے تارک اور اس (دنیا) کے عامل ہیں کیا اچھا ہو کہ اللہ تعالی ان میں بیداری پیدا کرے اور اپنی دنیا سے بڑھ کر دین کا انتظام کریں جو امور تادیبی اوپر مذکور ہوئے سب جائز ہیں مگر مالی جرمانہ لینا حرام ہے
مسلمان کے جنازہ کی نماز فرض ہے اگرچہ وہ نماز نہ پڑھتا ہو اس میں حکم تہدیدی صرف اتنا ہے کہ علماءو صلحا جن کے پڑھنے سے امید برکت ہوتی ہے بے نماز کا جنازہ خود نہ پڑھیں عوام سے پڑھوا دیں لیکن یہ کہ کوئی نہ پڑھے اور اسے بے نماز دفن کر دیں یہ جائز نہیں ایسا کریں کہ تو جتنوں کو اطلاع ہوگی سب گنہگار ہوں گے عالم ہو خواہ جا ہل ور اس کی قبر پر نماز پڑھنی واجب ہوگی جب تک اس کا بدن سلامت رہنا مظنون ہو

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 116

مزید پڑھیں:تبلیغ کے لیے پیدل جانے والوں کے لیے کیا اجر ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 634

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top