:سوال
لوگ مسجد میں اذان کہہ دیتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ مسجد کی داہنی طرف یعنی جنوب کو اذان ہو اور مسجد کی بائیں طرف یعنی شمال کو تکبیر کہی جائے اور اور یہ بھی سنا ہے کہ جماعت پر حق سبحانہ کی رحمت اول امام پر اور بعد اس کے صف اول ہے داہنی جانب سے تمام پر شروع ہوتی ہے پھر دوسری تیسری صفوں پر آخر تک ، صف کا دایاں بایاں کون سا ہوگا ؟
:جواب
مسجد میں اذان کہنا مطلق منع ہے۔
اذان کے لئے کوئی دہنی بائیں جانب مقرر نہیں ، منارہ پر ہو جس طرف ہو اور جہاں منارہ یا کوئی بلندی نہیں وہاں فصیل مسجد پر اس طرف ہو جدھر مسلمانوں کی آبادی زائد ہے اور دونوں طرف آبادی برابر ہو تو اختیار ہے جدھر چاہیں دیں۔
تکبیر میں مناسب یہ ہے کہ امام کے محاذی ہو ورنہ امام کی دہنی جانب کہ مسجد کی بائیں جانب ہوگی ورنہ جہاں بھی جگہ ملے۔
رحمت الہی پہلے امام پر اترتی ہے پھر صف اول میں جو امام کے محاذی ہو پھر صف اول کے دہنے پر پھر بائیں صف پر پھر دوم میں امام کے محاذی پھر دوم کے دہنے پھر بائیں پر اسی طرح آخر صفوں تک ۔
امام کادہنامسجد کا بایاں ہوتا ہے مسجد میں عمارت ہو یا نہ ہو کہ مسجد تابع کعبہ معظمہ ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 423