آذان کے بعد صلاۃ کہنا جس طرح یہاں رمضان مبارک میں معمول ہے جائز ہے یا نہیں؟
:سوال
آذان کے بعد صلاۃ کہنا جس طرح یہاں رمضان مبارک میں معمول ہے جائز ہے یا نہیں؟
:جواب
اسے فقہ میں تثویب کہتے ہیں یعنی مسلمانوں کو نماز کی اطلاع آذان سے دے کر پھر دوبارہ اطلاع دینا اور وہ شہروں کے عرف پر ہے جہاں جس طرح اطلاع مکرر رائج ہو وہی تثویب ہے خواہ عام طور پر ہو جیسے صلوٰۃ کہی جاتی ہے یا خاص طریقہ پر مثلا کسی سے کہنا اذان ہوگئی یا جماعت کھڑی ہوتی ہے یا امام آگئے یا کوئی قول یا فعل ایسا جس میں دوبارہ اطلاع دینا ہو وہ سب تثویب ہے اور اس کا اور صلاۃ کا ایک حکم ہے یعنی جائز ، جس کی اجازت سے عامہ کتب مذہب مالا مال ہیں۔
اور ماہ مبارک رمضان سے اس کی تخصیص بے جا نہیں کہ لوگ افطار کے بعد کھانے پینے میں مشغول اور نفس آرام کی طرف مائل ہوتے ہیں لہذا تنبیہ بعد تنبیہ مناسب ہوئی۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 361

مزید پڑھیں:مسجد کے اندر آذان دینا جائز ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  گیارہویں کی نیاز نمازیوں میں بانٹنی چاہئے یا اور لوگوں میں؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top