میت کے حلق کو تر کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا کیسا؟
:سوال
مدرسہ دیو بند سے ایک رسالہ مشہور کیا گیا ہے جس میں یہ مسئلہ تحریر ہے کہ مرد حالت جنابت میں یا عورت حیض کی حالت میں مر جائے تو اس کے حلق میں کوئی کپڑا تر کر کے تین مرتبہ حلق صاف کیا جائے اور ناک میں اس کی پانی ڈالا جائے، آیا یہ مسئلہ درست ہے یا نہیں؟
:جواب
یہ مسئلہ غلط و خلاف متون و شروح و فتاوی و عامہ کتب مذہب ہے، ناک میں پانی ڈالنا تو اس رسالہ والے کی اپنی گھڑت ہے، اور تر کپڑے سے بھی صاف کرنا مذہب کے خلاف ہے۔ دیو بند کے رسالہ میں بہت کثرت سے مسائل غلط ہیں، اس پر عمل جائز نہیں بلکہ اسے دیکھنا، اسے گھر میں رکھنا مسلمانوں کو نہ چاہیے، بلکہ دیوبندیوں کی نسبت تمام علمائے کرام مکہ معظمہ و مدینہ منورہ فتویٰ تکفیر دے چکے ہیں اور یہ کہ من شك في كفره وعذابه فقد كفر : ر جوان کے عقائد پر مطلع ہو کر ان کے عذاب و کفر میں شک کرے خود کافر ہے۔ والعیاذ باللہ تعالیٰ ۔
(در مختار ج 1 میں 355 مطلع بجبہائی، ریل)

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر9، صفحہ نمبر 97

مزید پڑھیں:کیا شوہر باپ کی طرح بیوی کا ولی ہوتا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  خطبہ میں آیہ قرآنی میں تعوذ و تسمیہ پڑھنا، اس کا کیا حکم ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top