دیہات میں جمعہ کی ادائیگی سے روکنا کیسا؟
:سوال
ہمارے علاقہ میں چند علماء جاہلوں کو یہ دھوکا دے رہے ہیں کہ گاؤں میں جمعہ درست نہیں اور پڑھنے والا گنہگار ہوگا کیونکہ جمعہ جبکہ درست نہیں تو اس سے فرض ظہر کا ساقط نہیں ہوا بہت جگہ کے جمعہ کو ایسے ویران کر دیا اور عیدین کی نماز بھی منع کرتا ہے اور خود بھی نہیں پڑھتا ہے، اور یہ بھی کہتے ہیں کہ جو شخص گاؤں میں نماز جمعہ و نماز عید ادا کرتا ہے وہ گناہ کبیرہ کا اصرار کرتا ہے اور گناہ کبیرہ کا اصرار کرنے والا کافر ہے، ان کے لئے کیا حکم ہے؟
:جواب
دیہات میں نماز جمعہ وعیدین مذہب حنفی میں جائز نہیں مگر جہاں ہوتا ہے اسے بند کرنا جاہل کا کام ہے اللہ تعالی فرماتا ہے (ار أيت الذى ينهى عبدا اذا صلى ) ترجمہ: کیا آپ نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو نماز پڑھنے سے روکتا ہے۔
(پ 30 سورۃ العلق ، آیت 10-9)
اور جو انھیں کافر کہتا ہے گمراہ و بد دین ہے۔ نہ وہ (دیہات میں جمعہ ) کبیرہ ہے لاختلاف الائمۃ (ائمہ کے درمیان اختلاف کی وجہ سے ) نہ کبیرہ پر اصرار اہلسنت کے نزدیک کفر۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 456

مزید پڑھیں:تعزیہ دار بدعتی جماعت میں شامل ہوں تو نماز کا حکم؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 02, Fatwa 30

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top