:سوال
جمعہ کے دونوں خطبے فرض ہیں یا ایک فرض اور ایک سنت ؟
:جواب
خطبہ امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے نزدیک صرف بقدر الحمد فرض ہے اور صاحبین رحمہا اللہ کے نزدیک ذکر طویل جیسے عرف میں خطبہ کہیں تو نفس فرض اگر چہ اولی بلکہ اس کے بعض سے ادا ہو جاتا ہے مگر جب کوئی مطلق مامور بہ ہو تو قاعدہ شرع یہ نہیں کہ اس کے ایک حصے کو جو ادنی درجہ کا اطلاق مطلق کا ہو مامور بہ ٹھہرائیں باقی کو خارج بلکہ جس قدر واقع ہو سب اُسی مطلق کا فرد ہے تو سب اسی صفت سے متصف ہوگا جیسے فرض قراءت نماز میں ایک آیت سے ادا ہو جاتا ہے
مزید پڑھیں:امام معین کی اجازت کے بغیر کسی کا خطبہ اور جمعہ پڑھانا کیسا؟
اب یہ نہ کہیں گے کہ الحمد شریف کی پہلی آیت فرض تھی باقی اُس کا غیر بلکہ الحمد اور سورت بلکہ سارا قرآن مجید اگر ایک رکعت میں ختم کرے سب زیر فرض داخل ہوں گے کہ فاقرأ و اما تيسر من القرآن ) ( پس قرآن میں سے جتنا تم پر آسمان ہو اتنا پڑھو) کا فرد ہے لہذا اگر سورہ فاتحہ پڑھ کر سورت ملانا بھول گیا اور وہاں یاد آیا تو حکم ہے رکوع کو چھوڑے اور قیام کی طرف عود کر کے سورت پڑھے اور رکوع میں جائے حالانکہ واجب کے لئے فرض کا چھوڑنا جائز نہیں و لہذا اگر پہلی التحیات بھول کر پورا کھڑا ہو گیا اب عود کی اجازت نہیں
مزید پڑھیں:جیل میں نماز جمعہ ادا کی جاسکتی ہے یا نہیں؟
مگر سورت کے لئے خود شرع نے عود کا حکم دیا کہ جتنا قرآن مجید پڑھا جائے گا سب فرض ہی میں واقع ہو گا تو یہ واجب کی طرف عود نہیں بلکہ فرض کی طرف، ولہذا اگر دوبارہ رکوع نہ کرے گا نماز نہ ہوگی کہ پہلا رکوع عود الی الفرض کے سبب زائل ہو گیا تو جس طرح الحمد اور سورت دونوں سے فرض ہی ادا ہوتا ہے یوں ہی دونوں خطبوں سے بھی کہ سب مطلق فاسعوا الى ذكر اللہ (اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ کر آؤ کے تحت میں داخل ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 411