جو شخص بغیر شرعی مسافت کے قصد سے نکلا کیا وہ مسافر ہے؟ اسی طرح وہ شخص جس نے شرعی مسافت کا ارادہ کیا ہے مگر ابھی سفر شروع نہیں کیا، کیا وہ مسافر ہے؟
:جواب
تحقیق مقام یہ ہے کہ تحقیق سفر شرعی کے لئے نہ مجرد سیر ( چلنا ) بے قصد کافی نہ تنہا قصد بے سیر بلکہ دونوں کا اجتماع ضرور۔ اور قصد سے مراد قصد فی الحال مستقبع فعل مقارن سیر ہے جسے عزم کہتے ہیں كما يدل عليه تعبيرهم جيمعا بلفظة الحال في حد المسافر بمن جاوز عمران موطنه قاصدا مسيرة ثلاثة ايام – ترجمہ: جیسے کہ تمام فقہاء کا لفظ حال سے تعبیر کرنا اس پر دال ہے لہذا مسافر کی تعریف یوں کی گئی ہے ہر وہ شخص جو تین دن کے سفر کے ارادے سے اپنی آبادی سے نکل جائے۔ نہ قصد فی الاستقبال کہ بالا جماع کافی نہين – كمن خرج قاصدا قرية قريبة ومن بيته ان ينشئى بعدها سفرا الى بعيد فانه لا يكون في مسيره اليها مسافرا قطعاً – ترجمہ: مثلا وہ شخص جو کسی قریبی قریہ کے ارادے سے نکلا اور اس کی نیت یہ تھی کہ اس قریہ کے بعد وہ کسی بعید شہر کا سفر کرے گا تو اب وہ اس نکلنے میں قطعاً مسافر نہ ہوگا۔