:سوال
مسجد میں کھانا کھانا کیسا ہے؟
:جواب
مسجد میں ایسا اکل و شرب ( کھانا پینا ) جس سے اس کی تلویث ( مسجد الودہ ہو ) ہو مطلقاً نا جائز ہے اگر چہ معتکف ہو۔ اسی طرح اتنا کثیر کھانا مسجد میں لانا کہ نماز کی جگہ گھیرے مطلقاً ممنوع ہے، اور جب ان دونوں باتوں سے خالی ہو تو معتکف کو بالاتفاق بلا کراہت جائز ہے اور غیر معتکف میں وہی مباحث و اختلاف عائد ہوں گے ( جو مسجد میں سونے کے بارے میں ماقبل بیان ہوئے ) اور ہمیں ارشاد اقدس کا وہ ضابطہ کلیہ کافی ہے کہ (( ان المساجد لم تبن لهذا) ( مساجد اس خاطر نہیں بنائی جاتیں )۔
(صحیح مسلم ، ج 1 ص 210 نور محمد اصح المطابع، کراچی)
اعتکاف نفل کے لئے نہ روزہ شرط ہے نہ طول مدت درکار ، صرف نیت کافی ہے، جتنی دیر بھی ٹھرے بہ یفتی (اس پرفتوی ہے) تو اختلاف میں پڑنے کی کیا حاجت ، و ما کان اقرب الى الادب فهو الاحب الأوجب نسأل الله حسن التوفيق ترجمہ: جو ادب کے زیادہ قریب ہو وہی زیادہ پسندیدہ اور واجب ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ سے حسن توفیق کا سوال ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 94