جھگڑے کی وجہ سے مسجد قدیم کے قرب میں مسجد بنانا کیسا؟
:سوال
گاؤں میں ایک قدیم مسجد ہے ، اب کچھ نمازی اپنے دنیاوی جھگڑے کی وجہ سے پانچ سو ہاتھ کے فاصلہ پر مسجد بناتے ہیں، حالانکہ پہلی مسجد میں نماز پڑھنے سے ان کو کوئی منع نہیں کرتا ، اور اس قدیم مسجد کے کچھ نمازیوں کو بھی بھگانے کی کوشش کر رہے ہیں، کیا یہ مسجد جو کہ محض نفسانیت اور مسجد قدیم کی جماعت میں تفریق کے لئے بنائی جارہی ہے اس کو مسجد ضرار کہہ سکتے ہیں، اور اس کو مسجد ضرار کہنے والوں کو گالیاں دینا کیسا ؟
:جواب
اگر واقع میں ایسا ہی ہے کہ یہ لوگ یہ مسجد اللہ کیلئے نہیں بناتے محض ضد اور نفسانیت اور مسجد قدیم کی جماعت متفرق کرنے کے لیے بناتے ہیں تو ضرور وہ مسجد ضرار کے حکم میں ہے اور اس حالت میں ان لوگوں کو جو اسے مسجد ضرار کہتے ہیں برا کہنا اور گالی دینا سخت حرام اور موجب عذاب شدید ہے اور اگر واقعی کسی جھگڑے کے سبب وہ مسجد قدیم میں نہیں آسکتے اور وہاں نماز پڑھنے میں صحیح اندیشہ اپنی آبرو وغیرہ کا رکھتے ہیں اس مجبوری سے اس میں آنا ترک کر کے اور اپنی جماعت کے لئے دوسری مسجد لوجہ اللہ بناتے ہیں تو وہ ہر گز مسجد ضرار نہیں ہو سکتی، جو اسے ضرار کہتے ہیں برا کرتے ہیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 86

مزید پڑھیں:زیادہ آبادی والی جگہ نئی مسجد تعمیر کرنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  جس قبر کا حال معلوم نہ ہو اس پر جانا اور فاتحہ کرنا کیسا؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top