:سوال
ایک مسجد پہلے سے ہے اور نماز پنجگانہ ہوا کرتی ہے اور متولی مسجد کا تین منزلہ مکان مسجد کے متصل ہے متولی کے انتقال کے بعد لوگوں نے مسجد میں نماز پڑھنا چھوڑ دی اور عذر یہ کیا کہ جس مسجد کے قریب کوئی اونچی عمارت ہو اس مسجد میں نماز جائز نہیں، لہذا لوگوں نے دوسری مسجد پہلی مسجد کے پندرہ قدم کے فاصلے پر بنائی ہے، منع کرنے سے نہیں مانتے حالانکہ اس مسجد کے بنانے سے سابق مسجد کے ویران ہونے کا احتمال ہے لہذا حکم خد اور سول جل و علا وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کیا ہے؟
:جواب
یہ محض جاہلانہ باطل خیال ہے شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں، کعبہ معظمہ کے گرد مکہ مکرمہ میں بہت بلند بلند کئی کئی منزل کے مکان ہیں کہ بظاہر کعبہ معظمہ سے اونچے معلوم ہوتے ہیں حالانکہ نہ کوئی مکان کعبہ معظمہ سے اونچا ہو سکتا ہے نہ کسی مسجد سے ، کعبہ مسجد ان ظاہری دیواروں کا نام نہیں بلکہ اتنی جگہ کے محاذی ساتوں آسمان تک سب مسجد ہے، اس سے اونچا کیا اُس کے کروڑویں حصے برابر کوئی مکان بلند نہیں ہو سکتا اگر چہ سومنزلہ ہو ۔
اس بیہودہ خیال کی بنا پر دوسری مسجد پندرہ بیسں قدم کے فاصلہ پر بنانا جس سے پہلی مسجد کی جماعت کو نقصان پہنچے خود ہی ممنوع تھا، ایک تو وہ خیال باطل، دوسرے جماعت میں تفریق کہ مسجد ضرار کے اغراض فاسدہ سے ایک فرض ہے۔ یہاں تک کہ اس سے مقصود مسجد اول کا باطل و معطل کر دینا ہے یہ سخت حرام اشد علم ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 85