مسجد صغیر و کبیر میں کیا فرق ہے؟
:سوال
علماء کتنے مسئلوں میں مسجد صغیر و کبیر کے بارے میں فرماتے ہیں؟ نیز مسجد صغیر و کبیر میں کیا فرق ہے؟
:جواب
:تحقیق یہ ہے کہ علمائے کرام دو مسئلوں میں مسجد صغیر و کبیر میں فرماتے ہیں
ایک مسئلہ
صحت اقتد او اتصال صفوف کہ مسجد بقعه واحده ( ایک قطعہ زمین) ہے اس میں امام و مقتدی کا فصل = (فاصلہ ) مانع صحت اقتدانہیں اگر چہ امام محراب میں اور مقتدی یا صف قریب باب ( دروازے کے قریب ) ہو گر مسجد کبیر میں حکم مثل صحرا ہے کہ اگر امام وصف میں اتنا فاصلہ ہو جس میں دو صفیں ہوسکتیں تو اقتد اصیح نہ ہوگی۔
مزید پڑھیں:مسجد کے ساتھ بوجہ اونچا مکان نئی مسجد بنانا کیسا؟
دوسرے مسئلہ
ائیم مرور پایش مصلی (نمازی کے آگے سے گزرنے کا گناہ ہونا ) کہ مسجد میں دیوار قبلہ تک جائز نہیں جب تک بیچ میں ( کوئی چیز سترے کی مقدار ) حائل نہ ہو ہاں مسجد کبیر مثل صحرا ہے کہ مصلی (نمازی) جب خاشعین کی سی نماز پڑھے کہ نگاہ موضع سجود پر جمائے رہے تو اس حالت میں جہاں تک اس کی نظر پہنچے کہ نظر کا قاعدہ ہے جہاں جمائی جائے اس سےکچھ آگے بڑھتی ہے وہاں تک گزرنا ممنوع و نا جائز ہے اس سے آگے روا ( جائز ہے )۔
ان دونوں مسئلوں میں مسجد کبیر سے ایک ہی مراد ہے یعنی نہایت درجہ عظیم و وسیع مسجد جیسی جامع خوارزم کہ سولہ ہزار ستون پر تھی یا جامع قدس شریف کہ تین مسجدوں کا مجموعہ ہے، باقی عام مساجد جس طرح عامہ بلاد میں ہوتی ہیں سب ان دونوں حکموں میں متحد ہیں ( یعنی صغیر ہیں ) اگر چہ طول و عرض میں سوسوگز ہوں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 80

READ MORE  صبح لیٹ آنکھ کھلی جلدی سے کھانا کھا کر روزہ رکھا اور آذان شروع ہوگئی تو روزہ کا کیا حکم ہوگا؟
مزید پڑھیں:مسجد صغیر و کبیر میں کیا فرق ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top