:سوال
کچھ لوگ بڑے فتنہ باز و مفسدہ ہیں، مسلمانوں میں ان کی وجہ سے افتراق ہو گیا ہے، وہ مسجد کہنہ میں نماز پڑھتے ہیں ، لوگ ان کی وجہ سے دوسری مسجد میں نماز پڑھتے ہیں ، اس صورت میں اس مسجد کہنہ کو مسجد ضرار کہہ سکتے ہیں یا نہیں ؟
مسجد کا امام بھی انہی لوگوں سے تعلق رکھتا ہے۔
:جواب
مسجد کہنہ اُن کے جانے اور نماز پڑھنے پڑھانے سے مسجد ضرار نہیں ہو سکتی ضرار وہ مسجد ہے جو ابتداء افساد فی الدین (دین میں فسادڈالنے ) و تفریق بین المومنین کے لئے بنائی گئی ہو۔ اللہ تعالی فرماتا ہے ﴿ والذين اتخذوا مسجدا ضرارا وكفرا واتفريقا بين المومنين الى قو له تعالى ام من اسس بنیانه علی شفا جرف هار به ترجمه: وہ لوگ جنھوں نے مسجد بنائی نقصان پہنچانے کو، اور کفر کے سبب، اور مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کو۔۔۔ یا وہ جس نے اپنی نیو چُنی ایک گراؤ گڑھے کے کنارے۔
( پ 11 سورة التوبة ، آیت 107)
تعمیر شدہ مسجد میں مفسدین کا جانا خواد نا خواہ ان کا قبضہ و تسلط ہو جانا اُسے مسجد ضرار نہیں کر سکتا، جیسے واقعہ حرہ میں لشکریان یزید یا حادثہ نجدہ میں متحان نجدی بلید کا مساجد طیبہ حرمین محترمین میں مفسدانہ دخل، والعیاذ باللہ تعالیٰ ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 77