:سوال
کیا اس طرح کی حدیث ہے کہ فرمایا رسول اللہ صل اللہ تعالٰی علیہ سلم نے کہ عید قرباں میں مستحب ہے کہ جب تک نماز نہ پڑھی جائے کھانا نہ کھائے جو اس حکم پر عمل نہ کرے اس کے لئے کیا حکم ہے؟ اور اس کی نماز عید میں خلل آئے گا یا نہیں ؟
:جواب
اس باب میں رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے کوئی حدیث قولی جس طرح سائل نے ذکر کی وارد نہیں ، ہاں حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا فعل ثابت ہوا ہے کہ عید قرباں میں نمازسے پہلے کچھ نہ کھاتے بعد نماز گوشت قربانی سے تناول فرماتے ۔ جامع ترندی میں ہے
(ان رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم كان لا يخرج يوم الفطر حتى يأكل وكان لا يأكل يوما النحر حتى يصلى)
ترجمہ: رسول اللہ صل اللہ تعالی علیہ وسلم عید الفطر کو کوئی چیز کھائے بغیر تشریف نہ لاتے اور یوم النحر کو نماز ادا کر کے تناول فرماتے۔
( جامع الترندی ، ج 71 میں 71 ، امین کمپنی کتب خانہ رشید یہ، دہلی )
مزید پڑھیں:ایک شہر کے لیے دو عید گاہ بنانا کیسا؟
طبرانی اوسط میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ہے
( من السنة ان لا يخرج يوم الفطر حتى يطعم ولا يأكل يوم النحر حتى يرجع)
ترجمہ: سنت یہ ہے کہ یوم الفطر کو کھانے کے بغیر نہ نکلا جائے اور یوم النحر کو نماز سے واپسی پر کھایا جائے۔
مجمع الزوائد بحوالہ الطبر انی والا وسط ، ج 2، ص 199 ، دار الکتاب، بیروت)
بہر حال یہ امر استحبابی ہے یعنی کرے ثواب، نہ کرے تو حرج نہیں، ایسے امر کے ترک کو حکم عدولی نہیں کہہ سکتے اور نماز میں نقص کا تو کوئی احتمال ہی نہیں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 592