نماز عید میں خطبہ کے دوران چندہ کی ترغیب دلانا کیسا ہے؟
:سوال
نماز عید میں خطبہ کے دوران چندہ کی ترغیب دلانا کیسا ہے؟
:جواب
چندہ کی تحریک اگر کسی امر دینی کے لئے ہو تو عین خطبہ میں اس کی اجازت اور خود حدیث میں ثابت ہے ایک بار خطبہ فرماتے ایک صاحب کو ملاحظہ فرمایا کہ بہت حالت فقر و مسکنت میں تھے، حاضرین سے ارشاد فرمایا: تصدقوا صدقہ دو، ایک صاحب نے ایک کپڑا ، دوسرے صاحب نے دوسرا کپڑا دیا، پھر ارشاد فرمایا: تصدقوا صدقہ دو۔ یہ مسکین جن کو ابھی دو کپڑے ملے تھے اُٹھے اور ان دو کپڑوں میں سے ایک حاضر کیا، یعنی حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ سلم کاحکم کہ تصدقوا حاضرین کے لئے عام ہے اور میں بھی حاضر ہوں اور اس وقت دو کپڑے رکھتا ہوں ایک حاضر کر سکتا ہوں ، ان کو اس سے باز رکھا گیا کہ تمھارے ہی لئے تصدق کا حکم فرمایا جاتا ہے نہ کہ تم کو۔
مگر ہندوستان میں تحریک چندہ اگر چہ کیسے ہی ضروری کام کے لئے ہو زبان اردو میں ہوگی اور خطبہ میں غیر عربی کا خلط مکروہ و خلاف سنت ہے، لہذا اُس وقت نہ چاہئے بلکہ بعد ختم خطبہ عید جس طرح صحیحین میں ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم خطبہ عید تمام فرما کر گروه نساء پر تشریف لے گئے اور ان کو تصدق کا حکم فرمایا وہ اپنے زیورا تار تار کر حاضر کرتی تھیں اور بلال رضی اللہ تعالی عنہ اپنے دامن میں لئے تھے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 567

READ MORE  کس درجہ کی بات کس طرح کی حدیث سے ثابت ہوتی ہے؟
مزید پڑھیں:دوران خطبہ کسی مسلمان قاضی (حج) کی مدح و ثناء کرنا کیسا ہے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top