:سوال
زید کہا ہے نماز عیدین مسجد پختہ چھت دار کے اندر جو صحرا میں واقع ہے پڑھنے سے ثواب صحرا میں پڑھنے کا نہ ملے گا۔ عمروکہتا ہے گومسجد پختہ چھت دار ہے مگر چونکہ صحرا میں واقع ہے لہذا ثو اب صحرا میں پڑھنے کا ملے گا۔ ان میں سے کس کا قول صحیح ہے؟
:جواب
عمرو کا قول صحیح ہے اور زید کا دعوی بھی وجہ صحت رکھتا ہے اگر صحرا سے اُس کی مراد فضائے خالی ہو۔
:یہاں دو چیزیں ہیں
اصل سنت کہ نمازی عیدین بیرون شہر جنگل میں ہو شارع علیہ الصلاۃ والسلام نے اُس میں حکمت اظہار شعار اسلام و شوکت و کثرت مسلمین رکھی ہے، یہ بات نفس خروج و اجتماع سے حاصل اگر چہ صحرا میں کوئی عمارت بنالیں پس قول عمرو کہ
جب مسجد صحرا میں ہے تو بیرونِ شہر جانے جنگل میں پڑھنے کا ثواب حاصل بلاشبہ صحیح ہے۔
دوم سنت، که تکمیل و تاکید اصل سنت کے لئے ہے یعنی فضائے خالی بے عمارت میں پڑھنا کہ اس میں زیادت اظہار شعار و شوکت ہے مسجد عید گاہ واقع صحرا میں پڑھنے سے، اگر چہ اصل اظہار شعار و صلوة في الصحر اكا ثواب حاصل ، مگر صلوة في الفضا میں اتباع اتم پر جو ثواب از ید ( زیادہ ثواب ) ملتا وہ نہ ہوا جبکہ جانب تعمیر کسی مصلحت شرعیہ سے مترجح نہ ہوا، اس معنی پر قول زید بھی رو بصحت ہے زمانہ اکرم حضور پر نو رسید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم میں مصلائے عید کف دست (ہاتھ کی ہتھیلی کی مانند ) میدان تھا جس میں اصلا تعمیر نہ تھی۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر8، صفحہ نمبر 562