_بعض لوگ کہتے ہیں کہ آذان دیتے وقت دائیں ہاتھ کی طرف کو ہونا چاہئےاور بعض کہتے بائیں ہاتھ کو، اس میں شرعاً کیا حکم ہے؟
:سوال
بعض لوگ کہتے ہیں آذان داہنے ہاتھ کو ہونا چاہئے کہ داہنے ہاتھ کو فضیلت ہے اور بعض کہتے ہیں بلکہ بائیں ہاتھ کو، اس میں شرعاً کیا حکم ہے؟
:جواب
اذان منارہ پر کہی جائے جس طرف واقع ہو یا بیرون مسجد جدھر زیادہ نافع ہو، مثلاً ایک جانب کوئی موضع رفیع زائد ( کوئی جگہ زیادہ بلند ) ہے یا اس طرف مسلمانوں کی آبادی دور تک ہے تو اسی سمت ہونی چاہئے کہ اصل مقصود اذان تبلیغ و اعلام ہے جس طرف یہ مقصور زیادہ پایا جاوے وہی افضل ہے باقی داہنے بائیں کی کوئی تخصیص شرع مطہر سے ثابت نہیں۔
اس ساتھ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ دونوں جانبیں داہنی اور دونوں بائیں ہیں کہ جو قبلہ رو کھڑا ہو اس کی داہنی طرف کعبہ معظمہ و مسجد کی بائیں ہے اور اس کی (اپنی) بائیں کعبہ و مسجد کی داہنی تو جب دونوں طرف نفع برابر ہو دونوں یکساں ہیں ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 370

مزید پڑھیں:آذان واقامت کسی جانب کودینی چاہئے؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 785, 786

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top