تنہا فرض پڑھنے والے کے لیے وتروں کا حکم
:سوال
آپ کے مبارک قلم سے فتوی یوں جاری ہوا ہے کہ جو شخص عشاء کی نماز یعنی فرض جماعت سے پڑھ چکا ہے خواه خود امام بنا، یا کسی دوسرے امام کے ساتھ جماعت میں میں پڑھ چکا ہو اس کو کا ہوا اس کو اس امام کے ساتھ با جماعت وتر پڑھنے کا اختیار ہے، ہاں جو شخص اکیلے فرض ادا کرے اس کو وتر بھی اکیلے پڑھنے چاہئیں ، حالانکہ کتاب ” فوائد الاعمال ”جو کہ علم فقہ میں معتبر ہے، اس میں لکھا ہے کہ فرض کے بعد واجب کا درجہ ہے لہذا سنت جماعت کی وجہ سے واجب کو یعنی وتر کو ترک کرنا اور سنت یعنی تراویح کو ادا کرنا کب جائز ہو سکتا ہے اس لئے لازم ہے کہ وتر باجماعت ادا کر کے باقی تراویح کو بعد میں پڑھے اگر چہ اس نے فرض اکیلے ہی پڑھے ہوں ، کتب فقہ کا یہ حکم ہے۔ آپ اس کی وضاحت فرمادیں۔
:جواب
میرے مہربان ،کسی کتاب کا معتقدین کے ہاں معتبر ہونا ایک بات ہے اور اس کتاب کی اپنی حیثیت میں معتبر ہونا اور بات ہے نیز کسی کتاب کے معتبر ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اس میں جو کچھ موجود ہے وہ تمام معتبر ومختار ہو ہرگز ایسا نہیں ہے کیونکہ بڑے بڑے ائمہ کرام کی کتابوں میں سے کوئی بھی کتاب ایسی نہیں کہ اس کے بعض مقامات قابل تنقید و تنقیح نہ ہوں، تو ہم نئے لوگوں کی کتابوں کے بارے میں یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ ان میں سب کچھ درست ہے۔ فوائد الاعمال کے مصنف نے اگر یہ مسئلہ خود اپنی طرف سے کہہ دیا تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے ورنہ ان پر لازم تھا کہ
وہ کسی ایک کتاب کا ہی حوالہ ذکر کر دیتے اور صرف یہ کہ صرف یہ کہہ دینا کہ کتب فقہ کا یہ حکم ہے کہ ہے، کیسے قابل قبول ہو سکتا ہے حالانکہ کتب فقہ مثلا منيۃالفقہا ء ، غنیۃ شرح النقایہ اور رد المحتار میں ہم اس کا خلاف پاتے ہیں۔۔۔ اس کا یہ کہنا کہ سنت کی وجہ سے جماعت واجب کا ترک کرنا کیسے جائز ہو سکتا ہے، یہ عجیب استدلال ہے، اس میں لفظ واجب اگر جماعت کی صفت ہے تو یہ غلط اور باطل ہے کیونکہ وتر کی جماعت کسی کے ہاں بھی واجب نہیں ہے اور لفظ واجب جماعت کا مضاف الیہ ہے یعنی واجب کی جماعت، تو پھر یہ دلیل واضح طور پر خلل والی ہے کیونکہ بات تو ہورہی ہے جماعت کے ترک میں نہ کہ واجب یعنی وتر کے ترک میں ، اس کا یہ کہنا کہ” کیسے جائز ہو سکتا ہے ”کیسے جائز اور درست ہو سکتا ہے ! الحاصل یہ کہ مسئلہ کا حکم وہی ہے جو اس فقیر نے پہلے فتوے میں لکھا ہے ۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 551

READ MORE  نیند کی حالت میں سورج نکل آیا تو نماز فجر قضا ہو گی یا ادا؟
مزید پڑھیں:بھول کر تین رکعت تراویح پڑھنے کا حکم
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top