عشاء کے آخری نفل بیٹھ کرنا پڑھنا بہتر ہے یا کھڑے ہو کر
:سوال
وتر کے بعد جو نفل پڑھے جاتے ہیں اُن کا بیٹھ کر پڑھنا بہتر ہے یا کھڑے ہو کر؟ حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا کیا عمل رہا ہے؟
:جواب
کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے، بیٹھ کر پڑھنے میں آدھا ثواب ہے ، رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں” ان صلى قائماً فهو افضل ومن صلى قاعدا فله نصف اجرا لقائم ” ترجمہ: اگر کھڑے ہو کر پڑھے تو وہ افضل ہے اور جو بیٹھ کر پڑھے اس کے لئے کھڑے ہو کر پڑھنے والے سے نصف ثواب ہے۔
(صحیح البخاری، ج 1، ص 150 ، قدیمی کتب خانہ ،کراچی)
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے یہ رکعتیں بیٹھ کر بھی پڑھی ہیں جیسا کہ مسلم میں ہے حضرت ام المومنین صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی نماز وتر ذکر کرنے کے بعد فرماتی ہیں” ثم يصلى ركعتين بعد ما يسلم وهو قاعد ” ترجمہ: پھر آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سلام پھیرنے کے بعد بیٹھ کر دور کعات نماز ادا کرتے۔
(صحیح مسلم ، ج 1 ،ص 256 اصح المطابع ، کراچی)
اور کبھی ان میں قعود و قیام کو جمع فرمایا ہے کہ بیٹھ کر پڑھتے رہے جب رکوع کا وقت آیا کھڑے ہو کر رکوع فرمایا، ابن ماجہ میں ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے مروی ہے” كان يصلى بعد الوتر ركعتين خفيفتين وهو جالس فاذا اراد ان يركع قام فركم ” ترجمہ: رسالت مآب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم وتروں کے بعد دو رکعات نماز اختصار کے ساتھ بیٹھ کر ادا کرتے تھے اور جب آپ رکوع کا ارادہ فرماتے تو قیام فرماتے پھر رکوع کرتے۔
(سنن ابن ماجہ ج 1 ،ص 85، آفتاب عالم پریس ،لاہور )
مزید پڑھیں:نماز ضحی کون سی نماز ہے؟
مگر بیٹھ کر پڑھنا دواماً نہ تھا بلکہ اس بات کے بیان کے لئے کہ بیٹھ کر پڑھنا بھی جائز ہے جیسا کہ خودان نفلوں کا پڑھنا بھی اس بیان کے واسطے تھا کہ وتر کے بعد نوافل جائز ہیں اگر چہ اولی یہ ہے کہ جتنے نوافل پڑھنے ہوں سب پڑھ کر آخر میں وتر پڑھے۔رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں” اجعلوا أخر صلوتكم بالليل وترا ”اپنی نماز شب میں سب سے آخر وتر رکھو۔
(صحیح مسلم ، ج 1 ،ص 257 ، اصح المطابع ،کراچی )
بلکہ اگر حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ہمیشہ یہ نفل بیٹھ کر پڑھتے جب بھی ہمارے لئے کھڑے ہو کر پڑھنا ہی افضل ہوتا کہ یہ حضور پر نور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا اپنے لئے فعل ہوتا اور ہمارے لئے صاف وہ ارشاد قولی ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے اور بیٹھے کا ثواب آدھا ہے، اور اصول کا قاعدہ ہے کہ قول فعل میں ترجیح قول کو ہے کہ فعل میں احتمال خصوصیت ہے نہ کہ یہاں تو صر یحا بیان خصوصیت فرمایا ہے، صحیح مسلم شریف میں عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہما سے ہے” مجھے حدیث پہنچی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیٹھے کی نماز آدھی ہے، میں خدمت اقدس میں حاضر ہوا تو خود حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھتے پایا میں نے سر انور پر ہاتھ رکھا ( اول یعنی یہ خیال گزرا کہ شاید بخار و غیرہ کے سبب بیٹھ کر پڑھ رہے ہوں )۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا اے عبد اللہ بن عمر ! کیا ہے؟ میں نے عرض کی یا رسول اللہ میں نے سنا تھا کہ حضور نے فرمایا بیٹھے کی نماز آدھی ہے اور خود حضور علیہ الصلوة و اسلام بیٹھ کر پڑھ رہے ہیں ۔ فرمایا ” اجل ولكن لست كأحد منکم “ ہاں بات وہی ہے کہ بیٹھے کا ثواب آدھا ہے مگر میں تمہاری مثل نہیں میرے لئے ہر طرح پورا کامل اکمل ثواب ہے یہ میرے لئے خصوصیت وفضل رب الارباب ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 437

READ MORE  امام کی اجازت کے بغیر دوسرے کا امامت کروانا کیسا؟
مزید پڑھیں:صلوۃ التسبیح کی فضیلت، ترکیب اور وقت
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top