:سوال
انگر کے کے بند یا گھنڈی بلا باندھے یا لگائے یا کرتے کے بٹن جو سامنے سینہ پر گوٹ میں لگے ہوتے ہیں بلا لگائے ہوئے یا کرتہ کی وہ گھنڈی جس کے کہ گوٹ آگے سینہ پر نہیں ہوتے بلکہ دونوں کندھوں پر ایک ایک گھنڈی لگی ہوتی ہے ایک گھنڈی لگا کر نماز پڑھے تو کوئی حرج تو نہیں ہے؟ اگر کسی شخص کی ہمیشہ یہ عادت ہے کہ وہ ٹھنڈی کرتے کے گلے میں جو ہیں ایک کھلی رکھے جس سے کہ کچھ گلا کھلا ہوار ہے تو کوئی حرج ہے یا نہیں؟انگر کھا ،کر تا قمیص کی ہی قسمیں ہیں اور بند، گھنڈی ، بو تام یہ بٹن ہی کی قسمیں ہیں ، سوال کا مقصود یہ ہے کہ بٹن کل یا بعض کھول کر نماز پڑھنا کیسا ؟
:جواب
اصل یہ ہے کہ سدل یعنی پہننے کے کپڑے کو بے پہنے لٹکا نا مکروہ تحریمی ہے اور اس سے نماز واجب الاعادہ جیسے انگر کھایا کرتا کندھوں پر سے ڈال لینا بغیر آستینوں میں ہاتھ ڈالے یا بعض بارانیاں وغیرہ ایسی بنتی ہیں کہ ان کی آستینوں میں مونڈھوں کے پاس ہاتھ نکال لینے کے چاک بنے ہوتے ہیں ان میں سے ہاتھ نکال کر آستینوں کو بے پہنے چھوڑ دینا یا رضائی یا چادر کندھے یا سر پر ڈال کر دونوں آنچل چھوڑ دینا یا شال یا رومال ایک شانہ پر اس طرح ڈالنا کہ اس کے دونوں پلو آگے پیچھے چھوٹے رہیں اور اگر رضائی یا چادر کا مثلاً سیدھا آنچل بائیں شانے پر ڈال لیا اور بایاں آنچل چھوڑ دیا تو حرج نہیں اور کسی کپڑے کو ایسا خلاف عادت پہننا جسے مہذب آدمی مجمع یا بازار میں نہ کر سکے اور کرے تو بے ادب خفیف الحرکات سمجھا جائے یہ بھی مکروہ ہے
جیسے انگر کھا پہننا اور گھنڈی یا باہر کے بند نہ لگانا یا ایسا کرتا جس کے بٹن سینے پر ہیں پہننا اور بو تام اتنے لگانا کہ سینہ یا شانہ کھلا ر ہے جبکہ اوپر سے انگر کھا نہ پہنے ہو یہ بھی مکروہ ہے اور اگر اوپر سے انگر کھا پہنا ہے یا اتنے بو تام لگا لئے کہ سینہ یا شانہ ڈھک گئے اگر چہ اوپر کا بو تام نہ لگانے سے گلے کے پاس کا خفیف حصہ کھلا رہا یا شانوں پر کے چاک بہت چھوٹے چھوٹے ہیں کہ بو تام نہ لگا ئیں جب بھی کرتا نیچے ڈھلکے گا شانے ڈھکے رہیں گے تو حرج نہیں ۔ اسی طرح انگر کھے پر جو صدری یا چغہ پہنتے ہیں اور عرف عام میں اُن کا کوئی بو تام بھی نہیں لگاتے اور اسے معیوب بھی نہیں سمجھتے تو اس میں بھی حرج نہیں ہونا چاہئے کہ یہ خلاف معتاد نہیں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 385