:سوال
اگر مقتدی نے رکوع یا سجدہ امام کے ساتھ نہ کیا بلکہ امام کےفارغ ہونے کے بعد کیا تو نماز اس کی ہوئی یا نہیں؟
:جواب
:ہوگی اگر چہ بلا ضرورت ایسی تا خیر سے گنہگار ہوا اور بوجہ ترک واجب اعادہ نماز کا حکم دیا جائے تحقیق مقام یہ ہے کہ متابعت امام جو متدی پر فرض میں فرض ہے تین صورتوں کو شامل
ایک یہ کہ اس کا ہر فعل فعل امام کے ساتھ کمال مقارنت پر محض بلا فصل واقع ہوتا رہے یہ عین طریقہ مسنونہ ہے اور ہمارے امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے نزد یک مقتدی کو اسی کا حکم۔
دوسرے یہ کہ اس کا فعل فعل امام کے بعد بدیر واقع ہو اگر چہ بعد فراغ امام ، فرض یوں بھی ادا ہو جائے گا پھر یہ فصل بضرورت ہوا تو کچھ حرج نہیں ، ضرورت کی یہ صورت کہ مثلا مقتدی قعدہ اولی میں آکر ملا اس کے شریک ہوتے ہی امام کھڑا ہو گیا یہ ملا اب اسے چاہیے کہ التحیات پوری پڑھ کر کھڑا ہو اور کوشش کرے کہ جلد جاملے، فرض کیجئے کہ اتنی دیر میں امام رکوع میں آ گیا تو اس کا قیام قیام امام کے بعد اختتام واقع ہو گا مگر حرج نہیں کہ یہ تاخیر بضرورت شرعیہ تھی اور اگر بلاضرورت فصل کیا تو قلیل فصل میں جس کے سبب امام سے جا ملنا فوت نہ ہو ترک سنت اور کثیر میں جس طرح صورت سوال ہے کہ فعل امام ختم ہونے کے بعد اس نے فعل کیا ترک واجب جس کا حکم اس نماز کو پورا کر کے اعادہ کرنا۔
تیسرے یہ کہ اس کا فعل فعل امام سے پہلے واقع ہو مگر امام اسی فعل میں اس سے آملے مثلاً اس نے رکوع امام سے پہلے رکوع کر دیا لیکن یہ ابھی رکوع ہی میں تھا کہ امام رکوع میں آ گیا اور دونوں کی شرکت ہو گئی یہ صورت اگر چہ سخت نا جائز وممنوع ہے اور حدیث میں اس پر وعید شدید وارد مگر نماز یوں بھی صحیح ہو جائے گی جبکہ امام سے مشارکت ہولے ۔ اور اگر ابھی امام مثلاً رکوع یا سجود میں نہ آنے پایا کہ اس نے سر اٹھا لیا اور پھر امام کے ساتھ یہ بعد اس فعل کا اعادہ نہ کیا تو نماز اصلا نہ ہوگی کہ اب فرض متابعت کی کوئی صورت نہ پائی گئی تو فرض ترک ہوا اور نماز باطل ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 274