تین مقتدی امام کے برابر ہوجائیں تو نماز مکروہ تحریمی
: سوال
آپ نے پہلے میرے سوال کے جواب میں تحریر فرمایا تھا کہ امام کے برابر تین مقتدی ہو جا ئیں گے تو نماز مکروہ تحریمی ہوگی، ایک حافظ صاحب کہ آدمی ذی علم ہیں وہ کہتے ہیں کہ جناب مولوی صاحب نے جو حوالہ دیا ہے وہ درمختار کے متن سے نہیں بلکہ شرح سے ہے، اور چاہتے ہیں کہ اصول سے جواب تحریر فرمادیں۔
:جواب
یہ مطالبہ سخت عجیب ہے در مختار تو شرح ہی کا نام ہے ، کیا شروح معتبر نہیں ہوتیں یا ان میں در مختار نا معتبر ہے یا متن میں شرح کے خلاف لکھا ہے اور جب کچھ نہیں تو ایسا مطالبہ اہل علم کی شان سے بعید ۔ در مختار بحر علم کی وہ و کی وہ درمختار ہے کہ جب سے تصنیف ہوئی مشارق و مغارب ارض (زمین کے مشارق ومغارب ) میں فتوائے مذہب حنفی کا گویا مدار اس کی تحقیقات غالیہ و تدقیقات غالیہ پر ہو گیا، اللہ عز و جل رحمت فرمائے علامہ سید ابن عابدین شامی پر کہ فرماتے ہیں” ان كتاب الدر المختار، شرح تنویر الابصار، قدطار في الاقطار وسار في الامصار وفاق في الاشتهار على الشمس في رابعة النهار، حتى اكب الناس عليه وصار مفزعهم اليه وهو الحرى بان يطلب ويكون اليه المذهب، فانه الطراز المذهب في المذهب، فلقد حوى من الفروع المنقحة والمسائل المصححة، مالم بحوه غير من كبار الاسفار ولم تنسج على منواله بد الافکار ”خلاصہ یہ کہ در مختار نے تمام عالم میں آفتاب چاشت کی طرح شہرت پائی، مخلوق ہمہ تن اس سے گرویدہ ہو کر اپنے مہمات میں اس کی طرف التجالائی، یہ کتاب اسی لائق ہے کہ اسے مطلوب بنا ئیں اور اس کی طرف رجوع لائیں کہ یہ امن مذہب کی زرنگار گوٹ ہے، وہ تصحیح و تنقیح کے مسائل جمع ہیں کہ بڑی بڑی کتابوں میں مجتمع نہیں، آج تک اس انداز کی کتاب تصنیف نہ ہوئی ۔
( رودالمختار،ج 1 ،ص 2 مصطفی البابی ،مصر )
سبحان اللہ کیا ایسی کتاب اس قابل ہے کہ اس کا ارشاد بلا وجہ محض قبول نہ کریں خیر فتح القدیر تو معتبر ہوگی جس کے مصنف امام ہمام محقق علی الاطلاق کمال الدین محمد بن الہمام قدس سرہ وہ امام اجل ہیں کہ ان کے معاصرین تک ان کے لئے منصب اجتہاد ثابت کرتے تھے۔ تبیین الحقائق تو مقبول ہوگی جس کے مصنف امام اجل فخر الدین ابو محمد عثمان بن علی زیلعی شارح کنز ہیں جن کی جلالت شان آفتاب نیمروز سے روشن تر ہے۔ یہ امام محقق علی الاطلاق سے مقدم اور ان کے مستند ہیں ۔ کافی ، امام نسفی تو معتمد ہوگی جس کے مصنف امام برکتہ الا نام حافظ الملتہ والدین ابوالبرکات عبداللہ بن محمود نسفی .صاحب کنز الدقائق ہیں۔ سب جانے دو ہدایہ بھی ایسی چیز ہے جس کے اعتماد و استناد میں کلام ہو سکے یہ سب اکا بر آئمہ تصریح فرماتے ہیں کہ جماعت رجال میں امام کا قوم کے برابر ہونا حرام و مکروہ تحریمی ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 210

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 03, Fatwa 113
مزید پڑھیں:مسجد میں جماعت ثانیہ کے دوران اپنی الگ نماز ادا کرنا
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top