:سوال
آپ جماعت ثانیہ کی اجازت دیتے ہیں، کیا اس طرح لوگ پہلی جماعت سے سستی نہیں کریں گے؟
:جواب
ہم جماعت اولی کے عمد اترک کو دوسری جماعت پر بھروسا کی بنا پر مباح نہیں رکھتے اور جس شخص نے بھی اللہ تعالی کی طرف سے بلاو اسنا اور اس نے اسے قبول نہ کیا وہ گنہگار ہوگا اور وہ قابل تعزیر ہے تو یہاں اطلاق کہاں ہے، ہم تو ان لوگوں کی بات کر رہے ہیں جو موجود نہ تھے اب آئے یا وہ کسی معاملہ میں مشغول تھے مثلا سخت بھوک کی وجہ سے کھانا کھا رہے تھے یا رفع حاجت کے لئے گئے تھے یا اس جیسے دوسرے اعذار ہوں تو اب ایسے لوگوں کا پہلی جماعت سے رہ جانا با جازت شرع ہوگا، اسب ان پر جماعت سے محروم ہونے کی وجہ سے کیونکر ملامت کی جاسکتی ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 162