آمین باآواز بلند کہنا کس امام کے مذہب میں جائز ہے؟
:سوال
کیا کسی امام کے مذہب میں آمین با واز بلند کہنا جائز ہے؟ اگر کوئی جماعت میں آمین زور سے کہتا ہو اس کے حنفی سنیوں کی جماعت میں شریک کرنے سے نماز میں تو کچھ نقص واقع نہیں ہوتا۔
:جواب
آمین بالجہر امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ کے مذہب میں ہے اگر کوئی سنی شافعی مذہب آمین با واز کہے وہ بلا تکلف حنفیوں کی جماعت میں شریک ہو بلکہ بشرائط مذکورہ کتب فقہ وہ امامت کرے ہم اس کے پیچھے نماز پڑھ لیں گے کہ ہم اور وہ سب حقیقی بھائی ہیں ، ہمارا باپ اسلام، ہماری ماں سنت سید الا نام علیہ افضل الصلوة والسلام۔ مگر یہاں جو آمین بالجہر والے ہیں یہ غیر مقلد وہابی ہیں یہ اللہ و رسول کی توہین کرنے والے ہیں یہ ہمارے ائمہ کرام کو گالیاں دینے والے ہم کو مشرک کہنے والے ہیں
ان کی شرکت جماعت حنفی سے ضرور ضرر ہے کہ ان کے عقائد باطلہ تکذیب خدا اور توہین رسول کے باعث ان کی نماز ہی نہیں تو جماعت میں ان کا کھڑا ہونا بالکل ایسا ہے کہ ایک شخص بے نماز بیچ میں داخل ہے اس سے صف قطع ہوگی اور صف کا قطع کرنا حرام ۔ ۔ حدیث میں حکم فرمایا کہ نماز میں خوب مل کر کھڑے ہو کر بیچ میں شیطان نہ داخل ہو۔ یہاں آنکھوں دیکھا شیطان صف میں داخل ہے یہ جائز نہیں تو بشر ط قدرت اسے ہر گز اپنی جماعت میں نہ شامل ہونے دیں اور جو مجبور ہے معذور ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 151

READ MORE  جس مکان میں کوئی شخص شراب پئے اس میں نماز پڑھنا چاہیے یا نہیں؟
مزید پڑھیں:جماعت ثانی کی اجازت سے جماعت اولی سے سستی
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top