امام کی غیر موجودگی میں کسی اور کو امام بنانا کیسا؟
:سوال
امام صاحب کسی کام گئے اور نماز عشاء میں کہہ گئے کہ میرا انتظار کرنا ، کافی انتظار کے بعد جب امام صاحب نہ آئے تو کسی کو آگے کھڑا کر کے نماز پڑھوادی، جب امام صاحب واپس آئے تو انہوں نے کہا کہ تمہاری نماز نہیں ہوئی، تو یہ قول امام صاحب کا صحیح ہوگا یا نہیں؟ اور امام صاحب کوئی فتوی اپنے رائے سے خواہش نفس کے واسطے دیں تو شرعاً کیا حکم ہوگا ؟
:جواب
مقتدیوں کے ذمہ امام معین ہی کے انتظار میں بیٹھا رہنا اور جب تک وہ نہ آئے جماعت نہ کرنا ہر گز ضرور نہیں، بعض اوقات حضور اقدس سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم جب مدینہ طیبہ میں کسی اور محلہ میں تشریف لے گئے ہیں اور واپس تشریف لانے میں دیر ہوئی ہے صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم نے جماعت ادا کر لی ہے، ایک بار صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کو امام کیا ، ایک بار عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کو، اور حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ سلم نے اسے پسند فرمایا۔ امام کا کہنا کہ تمہاری نماز نہ ہوئی اگر صرف اسی بنا پر ہے کہ میرا انتظار نہ کرنے اور دوسرے کو امام بنا لینے سے تمہاری نماز نہ ہوئی۔
تو محض باطل اور شریعت مطہرہ پر صریح افترا ہے اپنی خواہش نفسانی کے لئے اپنی رائے سے فتوی دینے والا لائق امامت نہیں۔ ہاں جس شخص کو اس کی غیبت (غیر موجودگی ) میں مقتدیوں نے امام بنایا وہ اگر قرآن مجید ایسا غلط پڑھتا تھا جس سے فساد نماز ہو یا معاذ اللہ اس کے مذہب میں ایسا فساد تھا جس سے اس کی امامت صحیح نہ ہو تو اس بنا پر امام کا قول درست ہے کہ تمہاری نماز نہ ہوئی اس تقدیر پر مقتدیوں نے سخت خطا کی ، انہیں تو بہ چاہئے اور اس نماز کی قضا پڑھیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 131

READ MORE  مسجد میں امام کے آنے پر تعظیما کھڑا ہونا کیسا؟
مزید پڑھیں:تارک الجماعت کس کو کہتے ہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top