جماعت کے دوران مسجد میں دوسری جماعت قائم کرنا کیسا؟
:سوال
زید نے وقت مغرب ایک مسجد میں داخل ہو کر دیکھا کہ جماعت ہو رہی ہے اور امام اونچی آواز سے قرآت پڑھ رہا ہے زید نے اس امام کی اقتداء نہ کی اور اس آن واحد میں علیحدہ اپنی قرآت بجہر شروع کر دی اور دوسری جماعت قائم کی پس زید کا کیا حکم ہے؟
:جواب
تفریق جماعت حاضرین حضرت حق سمنہ و تعالیٰ کو نہایت نا پسند ہے حتی کہ انتہا درجہ کی ضرورت میں یعنی جب عساکر مسلمین ( مسلمانوں کے لشکر ) ولشکر کفار میں صف آرائی ہو مورچہ بندی کر چکے ہوں اور وقت نماز آجائے اس وقت بھی نماز خوف کی وہ صورت قرآن مجید میں تعلیم فرمائی جس نے تفریق جماعت نہ ہونے پائے اور ایک ہی امام کے پیچھے نماز ہو ورنہ ممکن تھا کہ نصف بر سر معرکہ رہیں اور نصف باقی اپنی جماعت کرلیں پھر یہ نصف مقابلہ پر چلے جائیں اور وہ آکر اپنی نماز پڑھ لیں اتحاد جماعت کی عند اللہ ایسی ہی تو کچھ سخت ضرورت ہے جس کے لئے عین نماز میں مشی کثیر ( زیادہ چلنا ) جو مفسد صلوٰۃ ہے روار کھی گئی۔
علاوہ بریں ( اس کے علاوہ ) صدہا آیات واحادیث اس فعل کی خدمت پر دال ہیں اور حکمت ایک جماعت کی مشروعیت کہ ایتلاف مسلمین ہے کہ نہایت محبوب الہی ہے یہ فعل بالکلیہ اس کے مناقض (الٹ) ہے۔ ( خلافت حقہ کے بعد جس وقت ) سلطنت فساق و فجار بلکہ بدند ہبان فاسد العقیدہ کو پہنچی تھی وہ لوگ امامت کرتے اور صحابہ و تابعین و کافہ مسلمین ( تمام مسلمان ) بمجبوری ان کے پیچھے نماز پڑھتے اس وقت بھی ان اکابر دین نے تفریق جماعت گوارا نہ کی۔پس اس دوسری جماعت کی شناعت میں کوئی شبہ نہیں اور فاعل اس کا ( اس کا کرنے والا ) عوض ثواب کے( ثواب کے بدلے ) مستوجب طعن و ملام ( طعن و ملامت کا مستحق ) ہوا خصوصاً جبکہ وہ اس تفریق کا سبب کسی بغض دنیاوی کے جو اسے امام اول سے تھا مرتکب ہوا یا بوجہ اپنے فاسد العقیدہ ہونے کے عناداً امام اول کو بد مذہب و مبتدع ٹھہرا کر اس کی اقتدا سے استنکاف ( انکار ) کیا کہ ان صورتوں میں تشنیع اس پر اشد واکدہے۔
مزید پڑھیں:تارک الجماعت کس کو کہتے ہیں؟
مگر یہ کہ در حقیقت امام اول سے بدعت تا بحد کفر وارتداد مرتقی ہوگئی ہو ( امام اول سے ایسی بدمذہبی جو حد کفر تک جا پہنچی ہو سر زد ہوگئی ہو) مثلاً سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم کی عیاذ باللہ توہین کرتا ہو، حضور کے ختم نبوت میں کلام رکھتا ہو ، حضور والا کے بعد کسی کے حصول نبوت میں حرج نہ جانتا ہو حضور اقدس کی تعظیم جو بعد تعظیم الہی کے تمام معظمین کی تعظیم سے اعلیٰ و اقدم ہے مثل اپنے بڑے بھائی کی تعظیم کے جانتا ہو و علی ہذا القیاس دیگر عقائد زائغہ مکفرہ ( دیگر ٹیڑھے کفریہ عقائد ) رکھتا ہو اس تقدیر پر تو البتہ یہ فعل زید کا نہایت محمود ہوگا اور وہ اس پر اجر جزیل پائے گا کہ صورت مذکورہ میں وہ جماعت عند اللہ جماعت ہی نہ تھی کہ ایسے شخص کے پیچھے نماز راسا (بالکل ) باطل ہے۔
اور اگر صورت مرقومہ ( صورت مذکورہ یعنی امام کے بد مذہب ہونے کی صورت ) میں امام ثانی مقتدا و متبوع حضار کا ( امام ثانی حاضرین کا مقتداءور ہنما )ہو اور جس وقت وہ شخص امامت کر رہا ہے عین اس حالت میں اس کا دوسری جماعت قائم کردینا اور اس کے پیچھے نماز سے احتراز مجمع میں ظاہر کرنا باعث اس کے زجر و تو بیخ یا حاضرین کی نگاہ سے اس کے گر جانے کا ہو تو اب یہ فعل اور بھی موکد و ضروری ہو جائے گا۔ اسی طرح اگر کفر و ارتداد کے سوا اور کوئی وجہ ایسی ہو جس کے سبب اس کے پیچھے نماز با تفاق روایات باطل محض ہوتی ہو توجب بھی یہ جماعت ثانیہ قطعاً جائز ہوگی۔
لیکن اس فعل میں اگر کوئی غرض صحیح شرعی نہ ہو تو اس تقدیر پر اس سے احتراز اولی ہے ختم جماعت کا انتظار کر کے اپنی جماعت کرلے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 129

READ MORE  کیا فاسق و فاجر کا اعلان اس کی زندگی میں کیا جائے یا نہیں؟
مزید پڑھیں:جماعت کے دوران مسجد میں دوسری جماعت قائم کرنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top