:سوال
ایک شخص کسی عذر شرعی کی وجہ سے جماعت کے ساتھ نماز نہیں پڑھتا ، اس صورت میں اسے جماعت کاثواب ملے گا ؟
:جواب
نہ ایسی حالت میں بے ادائے جماعت ثو اب جماعت ملنا ثابت ۔” قال المحقق على الإطلاق في فتح القدير و العلامة ابراهيم الحلبي في الغنية في مسأ لة الأعمى وقول النبي صلى الله تعالى عليه وسلم له ما اجدلک رخصة معناه لا اجد لك رخصة تحصل لك فضيلة الجماعة من غير حضورها لا الايجاب على الأعمى لانه عليه الصلوة والسلام رخص العتبان بن مالك رضى الله تعالى عنه على ما في الصحيحين ”ترجمہ محقق علی الاطلاق نے فتح القدیر میں اور علامہ ابراہیم حلبی نے غنیۃ میں مسئلہ اعمی کے تحت یہ لکھا ہے کہ نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا نا بینا کو فرمانا کہ” میں تیرے لئے رخصت نہیں پاتا” اس کا معنی یہ ہے کہ میں تیرے لئے جماعت کی فضیلت و ثواب بغیر حاضری جماعت ۔ کے نہیں پاتا اس کا یہ معنی نہیں کہ آپ نے حاضری جماعت کے نابینا پر لازم فرمائی کیونکہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنے دوسرے صحابی عتبان بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ کو اسی عذر کی بنا پر جماعت سے رخصت عنایت فرمائی ہے جیسا کہ بخاری ومسلم میں موجود ہے۔
( غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی، ص 510 ،سہیل اکیڈمی )
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 71