:سوال
ایک حافظ نماز پنجگانہ جمعہ کے امام ہیں جن کی جسمانی حالت مرض کے سبب حسب ذیل ہے، آیا ان کے پیچھے نماز ہوتی ہے یا نہیں ؟
(1)
پیش امام صاحب ہر نماز میں سجدہ جاتے وقت نصف یا نصف سے کم جھک جانے پر اللہ اکبر کی ابتدا کیا کرتے ہیں اور سجدہ سے اٹھتے وقت نصف یا زائد اُٹھ جانے پر اللہ اکبر کی ابتداء کیا کرتے ہیں یہ اس لئے کرتے ہیں کہ مقتدی ان سے پہلے سجدے سے اٹھنے یا سجدے میں جانے نہ پائیں۔
(2)
مذہب حنفی کے مطابق دونوں زانوؤں پر ہاتھ رکھتے ہوئے پہلے زمین پر گھنے بعد ازاں ہاتھ وغیرہ سجدے کے لئے مطلق نہیں رکھ سکتے اور اسی طرح کھڑے بھی نہیں ہو سکتے ۔
(3)
سجدہ میں جاتے وقت ایک دم لمبے ہو کر دونوں ہاتھ زمین پر رکھتے ہیں اور پیروں کو برابر کیا کرتے اور اسی طرح سجدے سے اٹھتے وقت بھی لمبا ہو کر اُٹھا کرتے ہیں کیونکہ ان کے دونوں پیر مرض سے بیکار ہو گئے ہیں۔
(4)
بایاں پیر گھٹنے کے نیچے زیادہ تر بیکار ہے اس لئے ہر جلسہ میں پاؤں بچھانے کے لئے انھیں دقت ہوتی ہے اکثر ہاتھ سے پاؤں اُٹھا کر بچھاتے ہیں جب بیٹھتے ہیں یا بعض مواقع پر اونٹ کے بیٹھنے کی مانند بیٹھ کر دوسرا سجدہ کر لیتے ہیں۔
(5)
قرآت میں دم پھولتا ہے دم بدم منہ سے سانس خارج کرتے ہیں بے محل وقف ہو جایا کرتا ہے، ایسے امام کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟
:جواب
یہ پانچوں باتیں کہ سوال میں لکھی ان میں سے کوئی مانع صحبت نماز نہیں ، نہ ان میں کہیں فعل کثیر ہے، یہ محض گمان غلط ہے، ان میں کہیں ترک واجب بھی نہیں سوائے صورت چہارم کی اس شق کے کہ بعض وقت دو سجدوں کے درمیان سیدھے نہیں بیٹھتے صرف یہ صورت ترک واجب کی ہے اس سے اُسے ممانعت کی جا ا ہے اس سے اُسے ممانعت کی جائے ، اگر وہی علم و تقویٰ میں زائد ہے تو اس کی امامت رکھیں ، ہاں اگر اس کا کوئی استحقاق نہیں اور دوسرے اس سے احق ( زیادہ حقدار ) موجود ہیں تو جو احق ہے اُس کی امامت. اولی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ علم کا ارشاد مبارک ہے” اجعلوا المتكم خياركم فانهم وفد كم فيما بينكم و بين ربکم ”ترجمہ: اپنے امام اپنے سے بہتر لوگوں کو بناؤ کیونکہ وہ تمھارے اور تمھارے رب کے درمیان نمائندہ ہوتے ہیں۔
( سنن الدار قطنی ،ج 2، ص 88، نشر اسنتہ، ملتان)
اور اسے چاہئے کہ سجدہ کو جاتے یا سجدہ سے اٹھتے وقت اللہ اکبر کی ابتداء کرے اور ختم انتقال پر ختم کرے مقتدیوں کی رعایت جو وہ کرتا ہے عکس مقصود شرع ( مقصود شرع کے برعکس ) ہے ، حدیث میں فرمایا انما جعل الامام ليوتم به ترجمہ: امام اس لئے بنایا جاتا ہے کہ اس کی اتباع کی جائے۔ یہ بات کہ ایسا نہ کرے تو مقتدی اُس سے پہلے سجدہ کر لیں گے اس کا لحاظ مقتدیوں پر ضرور ہے جب اسے سجدہ تک پہنچنے میں دیر ہوتی تو یہ انتظار کریں اور ایسے وقت سجدہ کو جھکیں کہ اس کے ساتھ سجدہ میں پہنچیں بذلك امرائیسی حسن الله منی . اصحابه رضی اللہ تعالیٰ عرب، ترجمہ: نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اپنے اصحاب رضی اللہ تعا لی عنہم کو یہی حکم دیا ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 592