:سوال
اگر حفی مذہب کا امام اس برات اور ولیمہ میں شامل ہو جس میں مرزائی اور وہ شخص ہو جس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دینے کے بعد بغیر حلالہ کے اپنے پاس رکھا ہو، اس کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
:جواب
فقط اتنی بات کہ جس برات یا ولیمہ میں یہ شریک ہوا اس میں قادیانی مرتد (یا ) اپنی تین طلاق کی مطلقہ سے بے حلالہ نکاح کرنے والا فاسق بھی تھا ایسا نہیں کہ اس نے اس کی امامت نا جائز کر دی ، ہاں اگر صاحب خانہ مرزائیوں کو مسلمان جانتا ہوتو وہ خود ہی مرتد ہے اور اس کے یہاں تقریب میں جانا حرام ، اگر امام جانتا تھا اور پھر اس کا مرتکب ہوا تو یہ اگر اس بنا پر ہوا کہ امام خود بھی مرزائی کو کا فرنہیں جانتا تو وہ آپ ہی کافر ہے اور اس کے پیچھے نماز باطل، اور اگر اس کو کافر جان کر ہی شریک ہوا تو گنہ گار ہوا، اور اس سے تو بہ لی جائے ، اگر تو بہ سے انکار کرے یا بارہا ایسی شرکت کر چکا ہو تو اسے امام بنانا گناہ ہے ، امامت سے معزول کیا جائے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 591