:سوال
جو شخص کسی کبیرہ گناہ میں مبتلا رہا، اس کے بعد سچی توبہ کر لی ، اب اس کی امامت جائز ہے یا نہیں ، بعد تو بہ جو لوگ اس پر اعتراض کریں ان کے لئے کیا حکم ہے؟
:جواب
اللہ عز و جل تو بہ قبول فرماتا ہے
هُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِہ
ترجمہ: وہ اللہ تعالیٰ ہے جو اپنے بندوں کی تو بہ قبول فرماتا ہے۔
اور سچی توبہ کے بعد گناہ بالکل باقی نہیں رہتے ۔ حدیث میں ہے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
التائب من الذنب كمن لا ذنب له
گناہ سے تو بہ کرنے والا بے گناہ کے مثل ہے۔
تو بہ کے بعد اس کی امامت میں اصلا حرج نہیں ، بعد تو بہ اس پر گناہ کا اعتراض جائز نہیں
( سنن ابن ماجہ ، ص 323، ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی )
حدیث میں ہے بنی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
من غیر اخاه بذنب لم يمت حتى يعمله و في رواية من ذنب قد تاب منه
جو کسی اپنے بھائی کو ایسے گناہ سے عیب لگائے جس سے تو بہ کر چکا ہے تو یہ عیب لگانے والا نہ مرے گا جب تک خود اس گناہ میں مبتلا نہ ہو جائے۔
( جامع الترندی، ج 2 میں 73 امین کمپنی کتب خانہ رشیدیہ دہلی )
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 552