غنی امام جو صدقہ فطر لے اسکے پیچھے نماز کا حکم؟
: سوال
ایک شخص اس مسجد کا جو امام ہے جس کی بابت یہ قصہ ہے کہ صدقہ فطر لیتا ہے حتی کہ وہ خود ز کو ۃ دینے کی استطاعت رکھتا ہے اگر اس کو صدقات سے کچھ نہ دیا جائے یا دینے میں دیر ہو جائے تو ناراض ہو جاتا ہے ایسی جگہ سے نماز ترک کرنا جائز ہے یا نہیں؟
:جواب
غنی کو صدقہ فطر لینا حرام ہے اگر امام غنی ہے اور صدقات فطر لیا کرتا ہے یہاں تک کہ ملنے میں دیر سے ناراض ہوتا ہے تو وہ فاسق معلن ہے اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ہے اگر اسے معزول نہ کر سکیں تو وہاں ترک جماعت کا یہ عذر صحیح ہے۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 542

مزید پڑھیں:گناہ گاروں کی شمولیت کی وجہ سے جماعت ترک کرنا کیسا؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔
READ MORE  فضائل کے معاملے میں ضعیف احادیث کا مقبول ہونا کیا احادیث سے بھی ثابت ہے؟

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top