:سوال
وہابیہ کہتے ہیں کہ یہ نہیں کہنا چاہئے کہ یہ چیز اللہ و رسول (عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم) کے لئے ہے؟
:جواب
ابو داؤد ونسائی کی یہ حدیث صحیح عظیم جلیل جس میں ان بی بی نے کڑوں کے صدقہ کرنے میں اللہ عزوجل کے ساتھ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا نام پاک بھی ملایا اور حضور نے انکارنہ فرمایا بعینہ یہی مضمون صحیح بخاری وصحیح مسلم نے حدیث تو بہ کعب بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ میں روایت کیا کہ جب ان کی توبہ قبول ہوئی عرض کی ۔ یارسول الله من توبتی ان انخلع من مالي صدقة إلى الله والى رسو له صلى الله تعالیٰ علیہ وسلم – یا رسول اللہ !میری تو بہ کی تمامی یہ ہے کہ میں اپنا سارا مال اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے لئے صدقہ کردوں۔
حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے انکار نہ فرمایا۔
یہ حدیثیں حضرات وہابیہ کی جان پر آفت ہیں انہیں دو پر کیا موقوف فقیر غفراللہ تعالیٰ لہ نے ایک رسالہ” الامن والعلمی لناعتي المصطفى بدافع البلا” تالیف کیا اس میں ایسی بہت کثیر و عظیم باتوں کا آیات واحادیث سے صاف و صریح ثبوت دیا مثلا قرآن وحدیث ناطق ہیں کہ (1) اللہ ورسول ( عزوجل و صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم) نے د ولتمند کر دیا، (۲) اللہ ورسول ( عز وجل وصلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم) نگہبان ہیں، (۳) اللہ و رسول ( عز وجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم )بے والیوں کے والی ہیں۔ (۳) اللہ ورسول (عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم )مالوں کے مالک ہیں ، (۵) اللہ ورسول ( عز وجل وصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم) زمین کے مالک ہیں، (۲) اللہ ورسول (عز وجل وصلی اللہ تعالی علیہ والہ و سلم) کی طرف تو بہ (۷) اللہ ورسول ( عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم) کی دوہائی . (۸) اللہ ورسول ( عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ) دینے والے ہیں ، (۹) اللہ ورسول ( عزوجل وصلی اللہ تعالی علیہ وسلم) سے دینے کی توقع ،
مزید پڑھیں:کیا اعمال و وظائف کے لیے سند ہونا ضروری ہے؟
(۱۰) اللہ ورسول( عز وجل وصلی للہ تعالی علیہ و سلم) نے نعمت دی (11) اللہ ورسول ( عز وجل وصلی للہ تعالی علیہ و سلم) نے عزت بخشی ۔ (۱۲) حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اپنی امت کے حافظ و نگہبان ہیں، (۱۳) حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی طرف سب کے ہاتھ پھیلے ہیں، (۱۴) حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے آگے سب گڑ گڑا رہے ہیں، (۱۵) حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ساری زمین کے مالک ہیں ، (۱۲) حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم سب آدمیوں کے مالک ہیں (۱۷) حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم تمام امتوں کے مالک ہیں، (۱۸) ساری دنیا کی مخلوق حضور صلی اللہُ علیہ وسلم کے قبضہ میں ہے۔ (۱) مدد کی کنجیاں حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کے ہاتھ میں (۲۰) نفع کی کنجیاں حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کے ہاتھ میں، (۲۱) جنت کی کنجیاں حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کے ہاتھ میں، (۲۲) دوزخ کی کنجیاں حضور صل اللہ تعالی علیہ وسلم کے ہاتھ میں، (۲۳) آخرت میں عزت دینا حضور صلی اللّہ تعالی علیہ وسلم کے ہاتھ میں ،
(۲۴) قیامت میں کل اختیار حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ہاتھ میں ہیں ، (۲۵) حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم مصیبتوں کو دور فرمانے والے، (۲۶) حضور صلی اللہ تعالی علیہ و سلم سختیوں کے ٹالنے والے، (۲۷) ابو بکر صدیق و عمر فاروق حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے بندے، (۲۸) حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے خادم نے بیٹا دیا، (۲۹) حضور صلی اللہ تعالی علیہ سلم کے خادم رزق آسان کرتے ہیں، (۳۰) حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے خادم بلا ئیں دفع کرتے ہیں ، (۳) حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے خادم بلندئی مرتبہ دیتے ہیں، (۳۲) حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے خادم تمام کاروبار عالم کی تدبیر کرتے ہیں، (۳۳) اولیا کے سبب بلائیں دوُر ہوتی ہے، (۳۴) اولیا کے سبب رزق ملتا ہے، (۳۵) اولیا کے سبب مدد ملتی ہے،(۳۶) اولیا کے سبب مینہ اُترتا ہے، (۳۷) اولیا کے سبب زمین قائم ہے۔
مزید پڑھیں:اولاد پر خرچ کرنا، خیرات کرنا اور مستقبل کے لیے رکھنا کیسا؟
یہ اور ان جیسی بیسیوں باتیں صرف قرآن وحدیث سے لکھی ہیں ، وہالی صاحب شرک وغیرہ جو حکم لگانا چاہیں اللہ و رسول کی جناب میں بکیں یا خد اور سول سے لڑیں اگر لڑ سکیں۔ اس میں یہ بھی روشن دلیلوں سے ثابت کر دیا ہے کہ وہابی مذہب نے یوسف علیہ الصلاۃ والسلام عیسی علیہ الصلاۃ والسلام، جبر یل علیہ الصلاۃ و السلام اور خود حضور سیدالمرسلین صلی الله تعالی علیہ وسلم یہاں تک کہ خود رب العزت جل جلا لہ کسی کو سخت شنیع الزام لگانے سے نہیں چھوڑا۔ ضمنا یہ بھی واضح دلائل سے بتادیا گیا کہ وہابی صاحبوں کے نزدیک جناب شیخ مجدد صاحب ومرزا جان جاناں صاحب وشاہ ولی اللہ صاحب و شاہ عبد العزیز صاحب اور اُن کے اساتذہ و مشائخ یہاں تک کہ خود میاں اسمعیل دہلوی سب کے سب پکے مشرک تھے ،
غرض وہابی مذہب پر شرک امور عامہ سے ہے جس سے معاذ اللہ ملائکہ سے لے کر رسولوں ، بندوں سے لے کر رب جلیل تک شاہ ولی اللہ سے لے کر ان کے پیروں استادوں ، شاہ عبدالعزیز صاحب سے خود میاں اسمعیل تک کوئی خالی نہیں ۔ یہ مختصر رسالہ کہ چار جزسے بھی کم ہے ایک سو تیسں ۱۳۰ سے زیادہ فائدوں اور تیسں ۳۰ آیتوں اور سترہ سےزیادہ حدیثوں پر مشتمل ہے جو اس کے سوا کہیں مجتمع نہ ملیں گے بحمد الله تعالی اُس کی نفاست ، اُس کی جلالت ، اس کی صولت ، اُس کی شوکت دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
ذلك من فضل الله علينا وعلى الناس ولكن أكثر الناس لا يشكرون رب أوزعنى ان اشكر نعمتك التي انعمت على وعلى والدى وان اعمل صلحا ترضه واصلح في ذریتی انی تبت الیک وانی من المسلمين ، والحمد لله رب العالمین ترجمہ : یہ اللہ کا ہم پر اور لوگوں پر فضل ہے لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے ،اے میرے رب مجھے اس بات کی توفیق دے کہ میں ان نعمتوں پر تیرا شکر کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر فرمائی ہیں، اور مجھے اچھے اعمال کی توفیق دے جن سے تو راضی ہو جائے اور میری اولاد کی اصلاح فرما، میں تیری ہی طرف رجوع کرتا اور مسلمانوں میں سے ہوں ، تمام تعریف اللہ کے لئے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 603