:سوال
مردہ کی نماز پڑھانے کے واسطے جو جائے نماز ملتی ہے اس سے کرتا یا کچھ اور کپڑا بنوانا جائز ہے یانہیں؟ اور اگر جائز نہیں تو اس سے جو نماز مفروضہ پڑھی گئی وہ لوٹائی جائے گی یا نہیں؟ اور اُس کفن سے یہ جائے نماز کے واسطے کپڑا نکالناجائز ہے یا نہیں ؟
:جواب
:اس جائے نماز سے دو غرضیں لوگوں کی ہی
ایک یہ اکثر نماز جنازہ راستے وغیرہ بے احتیاطی کے مقامات پر ہوتی ہے مسجد کہ صاف و پاکیزہ رکھی جاتی ہے اس میں نماز جناز و منع ہے تو بغرض احتیاط امام کے نیچے جائے نماز بچھا دی جاتی ہے کہ سب مقتدیوں کے لئے اس کا مہیا کرنا دشوار ہوتا ہے اور اگر فرض کیجئے کہ وہ تمام جگہ ایسی ناپاک ہے کہ سب کی نماز نظر بواقع نہ ہوسکے تو اے نماز کے سبب امام کی نماز ہو جائے گی اور اسی قدر سب مسلمانوں کی طرف سے اداۓ فرض و ابرائے ذمہ کے لئے کافی ہے کہ نماز جنازہ میں جماعت شرط نہیں۔
دو سری فع فقیر کہ وه جانماز بعد از نماز کسی طالب علم او فقیر پر تصدیق کر دی جاتی ہے اور یہ دونوں غرضیں محمود ہیں تو اس کے جواز میں کام نہیں اورجس فقیر پروہ تصدیق کی گئی اسکی ملک کرتا وغیرہ جو چاہے بنالے اس میں نماز مکروہ بھی نہیں نہ اصلا حاجت اعادہ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 395