:سوال
کیا امام کا وسط میں کھڑا ہونا سنت ہے؟
:جواب
فی الواقع سنت متوارثہ یہی ہے کہ امام وسط مسجد میں کھڑا ہوا اور صف اس طرح ہو کہ امام وسط صف میں رہے محراب کا نشان اسی غرض کے لئے وسط مسجد میں بنایا جاتا ہے اور اس میں ایک حکمت یہ بھی ہے کہ اگر امام ایک کنارے کی طرف جھکا ہوا کھڑا ہو تو اگر جماعت زائد ہے فی الحال امام وسط صف میں نہ ہوگا اور ارشاد حدیث ”توسطوا الأمام ” (امام کو درمیان میں کھڑا کرو) کا خلاف ہوگا اور اگر ابھی جماعت قلیل ہے تو آئندہ ایسا ہونے کا اندیشہ ہے۔ لا جرم خود امام مذہب سیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا نص ہے کہ گوشہ میں کھڑا ہونا مکروہ ہے کنارہ مسجد میں کھڑا ہونا مکروہ ہے کہ حدیث کا ارشاد ہے امام کو وسط میں رکھو۔
یہ طاق جسے اب عرف میں محراب کہتے ہیں حادث ہے زمانہ اقدس و زمانہ خلفائے راشدین رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین میں نہ تھا محراب حقیقی وہی صدر مقام اس کا مسجد میں قریب حد قبلہ ہے یہ محراب صورتی اس کی علامت ہے جس مسجد کے دو حصے ہوں ایک مسقف ( چھت والا ) دوسرا اصحن، جیسا کہ اب اکثر مساجد یوں ہی ہیں ، وہ دو مسجدیں ہیں مسقف مسجد شتوی ہے یعنی جاڑوں (سردیوں) کی مسجد اور صحن مسجد صیفی یعنی گرمیوں کی مسجد، ہر مسجد کے لئے وہ محراب حقیقی موجود ہے، اگر چہ محراب صوری صرف مسجد شتوی میں ہوتی ہے۔ اعتبار اسی محراب حقیقی کا ہے یہاں تک کہ اگر محراب صوری وسط میں نہ ہو یا جانب مسجد بنا دینے سے اب وسط میں نہ رہے تو امام اس میں نہ کھڑا ہو بلکہ محراب حقیقی میں ( کھڑا ہو ) کہ وسط مسجد ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 172