:سوال
بعض اوقات فوت شدہ نمازیں زیادہ تعداد میں ہونے کی وجہ سے نیت اسی طرح کی جاتی ہے کہ ظہر پڑھتاہوں تعیین نہیں کی جاتی کہ کون سے دن کی ظہر ، اس کا کیا حکم ہے؟
:جواب
تعدد فوائت خصوصاً کثرت کی حالت میں یہ صورت ضرور ہو سکتی بلکہ بہت عوام سے واقع ہوتی ہے کہ ظہر کی نیت کر لی اور یہ تعیین کچھ نہیں کہ کس دن تاریخ کی ظہر یہاں با وصف اختلاف تصحیح مذہب اصح واحوط یہی ہے کہ دن کی تخصیص نہ کی تو نماز ادا ہی نہ ہوگی ۔
مگر طول مدت یا کثرت عدد میں تعیین روز کہاں یا د رہتی ہے لہذا علماء نے اس کا سہل طریقہ یہ رکھا ہے کہ سب سے پہلی یا سب سے پچھلی ظہر یا عصر کی نیت کرتا رہے جب ایک پڑھ لے گا تو باقی میں جو سب سے پہلی یا پچھلی ہے وہ ادا ہوگی ۔ اور اگر فائتہ (فوت شدہ نماز ) ایک ہی ہے تو نیت فائتہ کرنے ہی میں تعیین یوم خود ہی آگئی ۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 48