:سوال
ہمارے امام نے فجر میں قنوت پڑھی اور یہ فعل امام نے متواتر تین روز بغیر اطلاع مقتدیوں کے کیا جس سے مقتدیوں کی جدا گانہ حالتیں مثلاً کوئی رکوع میں کوئی قیام میں اور کوئی سجدہ میں تھا یہ نماز ہوئی یا نہیں؟
:جواب
بے صورت نازلہ جو کوئی ایسا کرے گا موجب کراہت ہو گا اسے منع کیا جائے گا اگر نہ مانے اس کی اقتداء نہ کریں۔ جس نے امام سے پہلے کوئی فعل کیا اور امام سے پہلے ہی فارغ ہو لیا اور پھر امام کا اس میں ساتھ نہ دیا مثلا وہ متوجہ قنوت ہو اور یہ رکوع میں گیا اور امام رکوع میں نہ آنے پایا تھا کہ اس نے سر اٹھا لیا اور پھر امام کے ساتھ یا بعد ، رکوع نہ کیا تو ایسے مقتدی کی نماز نہ ہوئی، ورنہ ہوگئی اور اس میں بد نظمی ہوئی اس کا وبال امام کے سر پر ، ائمہ دین نے تو جمعہ وعیدین میں سجدہ سہو معاف رکھا ہے جبکہ جماعت کثیر ہو کہ ہرقسم کے لوگوں کا مجمع ہوگا بعض کو باعث وحشت ہوگا کہ یہ کیا چیز ہے حالانکہ یہ وہ بعد ختم نماز ہے نہ کہ عین وسط نماز میں، بے اطلاع مقتدیان ایسی نئی حرکت کسی قدر باعث فتنہ ہے۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر7، صفحہ نمبر 526