:سوال
ایک لڑکا عمر اس کی تیرہ یا چودہ برس کی ہے اور وہ قرآن شریف پڑھا ہے لیکن کبھی نماز نہیں پڑھتا اور نماز جمعہ بھی قصد انہیں پڑھتا اور نا بالغ ہے اور اپنے گھر کی عورت کو لے کر میلہ ہنود میں لے کر جاتا ہے، اسکے گھر کی عورتیں پرستش رسم ہنود کی کرتی ہیں ، اس لڑکے کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟ اور اگر ایسا لڑکا نماز جنازہ پڑھائے تو درست ہے یا نادرست؟
:جواب
اگر فی الواقع اس کے یہاں کی عورات غیر خدا کو پوجتی ہیں یعنی حقیقتہ دوسرے کی عبادت کہ شرک حقیقی ہے ( نہ صرف وہ بعض رسوم جاہلیت یا افعال جہالت کہ حد فسق و گناہ سے متجاوز نہیں گو اہل تشد دانھیں بنام شرک و پرستش غیر تعبیر کریں) اور وہ اس شرک حقیقی پر مطلع اور اس پر راضی ہے تو خود کا فر و مرتد ہے فان الرضا بالكفر کفر ( کیونکہ کفر کے ساتھ رضا مندی بھی کفر ہے ) اس تقدیر پر وہ بالغ ہو خواہ نابالغ کسی بچے کی بھی کوئی نماز اس کے پیچھے صحیح نہیں ہو سکتی نہ اسکے پڑھنے سے نماز جنازہ کا فرض ساقط ہو” فان الكافر ليس من أهل العبادة اصلا” ( کیونکہ کا فر عبادت کا ہر گز اہل نہیں ) ۔
اگر ان عوارت کے افعال حد کفر تک نہیں یا ہیں مگر یہ ان پر راضی نہیں تو مسلمان ہے پس اگر فی الواقع نا بالغ ہے تو بالغین کی نماز اُس کے پیچھے صیح نہیں اگر چہ نماز جناز ہی ہو ، ہاں جنازہ میں امامت کرے گا تو ظاہر نماز فرض کفایہ ھی ادا ہو جائے گی کہ گواوروں کی نماز اس کے پیچھے نہ ہو اس کی اپنی تو ہو گئی سقوط فرض کے لئے اس قدر بس ( کافی ) ہے کہ نماز جنازہ میں جماعت شرط نہیں، دلہذا اس میں عورت کی امامت سے بھی فرض ساقط ہو جاتا ہے۔ اور اگر بالغ ہے تو ہر نماز یہاں تک کہ فرائض پنجگانہ بھی اس کے پیچھے ہو تو جائیں گے کہ داڑھی مونچھ شرط صحت امامت نہیں بلوغ درکار ہے
اور وہ ظہور آثار مثل احتلام وغیرہ سے لڑکوں میں بارہ برس کی عمر سے ممکن لیکن جبکہ و ہ تارک الصلوۃ اور بابا تاویل تارک جمعہ ہے اور بے عذر صحیح ترک مسجد اور ہنود کے میلوں میں جانے اور اپنی عورات کو لیجانے کا عادی ہے تو بوجوہ کثیر فاسق ہے کہ ان میں ہر امر فسق کے لئے کافی ، تو اس کے پیچھے نماز مکروہ ہے کہ پڑھی جائے تو شرعاً اس کا اعادہ مطلوب ۔ اور نماز جنازہ میں اسے امام کرنا اور بھی زیادہ معیوب کہ یہ نماز بغرض دعا و شفاعت ہے اور فاسق کو شفاعت کے لئے مقدم کرنا حماقت ، تا ہم اگر پڑھائے گا تو جواز نماز و سقو ط فرض میں کام نہیں۔
بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 386