کیا فضائل اعمال میں ہر قسم کی ضعیف حدیث مقبول ہے؟
:سوال
کیا فضائل اعمال میں ہر قسم کی ضعیف حدیث مقبول ہے؟
:جواب
ایسے مواقع میں ہر حدیث ضعیف غیر موضوع کام دے سکتی ہے۔
اقول ( میں کہتا ہوں یعنی امام اہلسنت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں )
اولا جمہور علماء کے عامہ کلمات مطالعہ کیجئے تو وہ مواقع مذکورہ میں قابلیت عمل کیلئے کسی قسم ضعف کی تخصیص نہیں کرتے،صرف اتنا فرماتے ہیں کہ موضوع نہ ہو ۔ زرقانی شرح مواہب میں ہے عادة المحدثين التساهل في غير الاحكام والعقائد مالم يكن موضوعاً ( محد ثین کی عادت ہے کہ غیر احکام و عقا ئد میں تساہل ( نرمی ) کرتے ہیں اس میں جو موضوع نہ ہو ) ۔
علامہ حلبی سیرۃ الانسان العیون میں فرماتے ہیں ” لا يخفى ان السير تجمع الصحيح والسقيم والضعيف والبلاغ والمرسل والمنقطع والمعضل دون الموضوع وقد قال الامام احمد وغيره من الائمة اذاروينا في الحلال والحرام شددنا واذا روينا في الفصائل ونحوها تساهلنا ” واضح رہے کہ اصحاب سیر ہر قسم کی روایات جمع کرتے ہیں صحیح، غیر صحیح ضعیف، بلاغات، مرسل منقطع اور معضل وغیرہ لیکن موضوع روایت ذکر نہیں کرتے ۔ امام احمد اور دیگر محد ثین کا قول ہے کہ جب ہم حلال و حرام کے بارے میں احادیث روایت کرتے ہیں تو شدت کرتے ہیں اور جب ہم فضائل وغیرہ کےبارے میں روایات لاتے ہیں تو ان میں نرمی برتتے ہیں۔ 
مزید پڑھیں:مردہ کے سننے اور دیکھنے پر شاہ ولی اللہ کے اقوال
ثانیاً کلبی کا نہایت شدید الضعف ہونا کسے نہیں معلوم اُس کے بعد صریح کذاب وضاع ہی کا درجہ ہے ائمہ شان نےاسے متروک بلکہ منسوب الی الکذب تک کیا ۔  با اینہمہ (اس کے باوجود ) عامہ کتب سیر و تفاسیر (کلبی ) کی اور اس کی امثال کی روایات سے مالا مال ہیں علمائے دین ان امور میں اُنہیں بلانکیر نقل کرتے رہے ہیں ۔ ثالثاً امام واقدی ہمارے علماء کے نزدیک ثقہ ہیں، امام واقدی کو جمہور اہل اثر نے چنین و چناں کہا جس کی تفصیل میزان وغیرہ کتب فن میں مسطور لا جرم تقریب میں کہا “متروك مع سعة علمه ، علمی وسعت کے باوجود متروک ہے، اگرچہ ہمارے علماء کے نزدیک ان کی توثیق ہی راجح ہے۔
با اینہمہ ( اس کے باوجود ) یہ جرح شدید ماننے والے بھی انہیں سیر و مفازی و اخبار کا امام مانتے اور سلفاً وخلفاً ان کی روایات مسیر میں ذکر کرتے ہیں کما لا يخفى على من طالع كتب القوم ( جیسا کہ اس شخص پر مخفی نہیں جس نے قوم کی کتب کا مطالعہ کیا ہے )۔ رابعا ہلال بن زید بن یسار بصری عسقلانی کو ابن حبان نے کہا روی عن انس رضی الله تعالیٰ عنہ اشیاء موضوعت انہوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے موضوع روایات نقل کی ہیں) حافظ الشان نے تقریب میں کہا متروک (ہے)۔
(اس کے باوجود ایک مقام پر حافظ الشان نے کہا ) حدیث فضائل اعمال کی ہے سوا سے طعن بلال کے باعث موضوع کہنا ٹھیک نہیں ، امام احمد کا طریق معلوم ہے کہ حادیث فضائل میں تساہل فرماتے ہیں۔ خود امام الشان ہی نے ہلال کو متروک کہا خود ہی متروک کو اتنا شدید الضعف بتایا خود ہی ایسے شدید الضعف کی روایت کودرباره فضائل مستحق تساہل رکھا اس سے زیادہ اور کیا دلیل ہوگی کہ ضعف کیسا ہی شدید ہو جب تک سرحد کذب و وضع تک نہ پہنچے حافظ الشان کے نزدیک بھی فضائل میں قابل نرمی و گوارائی ہے۔
مزید پڑھیں:اولاد پر خرچ کرنا، خیرات کرنا اور مستقبل کے لیے رکھنا کیسا؟
خامساً اور سنیے وضو کے بعد انا انزلنا پڑھنے کی حدیثوں کا ضعف نہایت قوت پر ہے ۔ ۔ امام الشان سے اس بارہ میں سوال ہو اوہی جواب فرمایا کہ فضائل اعمال میں ضعاف پر عمل روا ہے۔ سادسا یہ حدیث کہ چاند گہوارہ میں عرب کے چاند عجم کے سورج صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے باتیں کرتا حضور کو بہلاتا ہے انگشت مبارک سے جدھرا شارہ فرماتے اُسی طرف جھک جاتا کہ بیہقی نے دلائل النبوة ، امام ابو عثمن اسمعیل بن عبد الرحمن صابونی ابونعیم نے کتاب المائتین ، خطیب نے تاریخ بغداد، ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں سیدنا عباس بن عبد المطلب رضی اللہ تعالیٰ عنہما سےروایت کی اُس کا مدار احمد بن ابراہیم حلبی شدید الضعف پرہے۔
 باوجود اس کے امام صابونی نے فرمایا ” هذا حديث غريب الاسناد والمتن وهو في المعجزات حسن “(اسحدیث کی سند بھی غریب اور متن بھی غریب با اینہمہ معجزات میں حسن ہے )۔  اُن کے اس کلام کو امام جلال الدین سیوطی نے خصائص کبری، امام احمد قسطلانی نے مواہب لدنیہ میں نقل کیا اور مقرررکھا۔ سابعاً حديث الديك الابيض صديقي و صديق صديقي وعد وعدو الله وكان رسول الله صلى الله تعالى علیہ وسلم يبتيه معه في البيت ” (مرغ سپید میرا خیر خواہ اور میرے دوست کا خیر خواہ اللہ تعالی کے دشمن کا دشمن ہے، نبی صلی اللّٰہ تعالیٰ علیہ وسلم اسے شب کو مکان خوابگاہ اقدس میں اپنے ساتھ رکھتے تھے )۔
مزید پڑھیں:اولاد پر خرچ کرنا، خیرات کرنا اور مستقبل کے لیے رکھنا کیسا؟
علامہ مناوی نے تیسیر میں فرمایا ” باسناد فیہ کذاب ” ( اس کی سند میں کذاب ہے )۔باوصف اس کے فرمایا ” فيندب لنا فعل ذلك تأسيا به ” جبکہ حدیث میں ایسا وارد ہوا تو ہمیں باقتدائے اے حضور پر نور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم مرغ سپید کو اپنی خوابگاہ میں ساتھ رکھنا مستحب ہے۔
مثالیں اس کی اگر تتبع کیجئے بکثرت لیجئے
ثامنا احادیث و دلائل مذکورہ افادات سابقہ بھی اسی اطلاق کے شاہد عدل ہیں خصوصاً حديث و ان كان الذى حدثه یہ کا ذبا (اگر چہ جس نے اسے بیان کیا کا ذب ہو ) ظاہر ہے کہ احتمال صدق و نفع بے ضرر ہر ضعیف میں حاصل تو فرق زائل بالجملہ یہی قضیہ دلیل ہے اور یہی کلام و عمل قوم سے مستفاد۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر5، صفحہ نمبر 524 تا 529

READ MORE  فرض نماز کی آخری دو رکعتوں میں فاتحہ کے بعد سورۃ ملانا کیسا؟
مزید پڑھیں:ایک سے زیادہ موضوع احادیث ہوں، تو کیا وہ کارآمد ہو جاتی ہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top