جمعہ و عیدین پڑھانے کی اجرت لینے والے کے پیچھے نماز کا حکم؟
: سوال
ایک امام فقط نماز جمعہ پڑ ھا تا ہے اور اس امامت جمعہ کے عوض میں سال بھر کے بعد رمضان المبارک کے آخری جمعہ میں اور نیز عیدین کی نماز کے بعد اجرت امامت جمعہ و امامت عید ین نمازیوں سے طلب کرتا ہے یہ اجرت اُس کو حلال ہے یا حرام؟ ایسے شخص کے پیچھے نماز جمعہ و عید رین مکروہ ہے یا نا جائز ؟
: جواب
اجرت اما مت اگر اس شخص سے قرار پاگئی ہے کہ فی جمعہ یا ماہواریا سالا نہ اس قدر دیں گے یا خاص اس سے قرار داد نہ ہو مگراس امامت کی تنخواہ معین ہے اسے بھی معلوم تھی یہ اُسی کے لئے امام بنا اور امام بنانے والوں نے بھی جانا اور مقبول رکھا غرض صراحۃ یادلالۃ تعین اجرت ہو لیا تو یہ اجرت اُسے حال ہے اور اس وجہ سے اُس کے پیچھے نماز میں کچھ کراہت نہیں کہ امامت و اذان و تعلیم فقہ و تعلیم قرآن پر اجرت لینے کو ائمہ نے بضرورت زمانہ جائز قرار دیا ہے ۔ ۔ اور جب تعین ہولیا تو اجاره صحیحہ ہوا جس میں کوئی مضائقہ نہیں ۔
اور اگر اجاره صراحۃ خواہ دلالۃ واقع تو ہو ایعنی اس نے اجرت کے لئے امامت کی اور قوم نے بھی اسے اجیر سمجھا مگر تعین اجرت نہ بیان میں آیا نہ قرآئن سے واضح ہوا تو اجارہ فاسدہ ہے وہ اُجرت اُس کے حق میں خبیث ہے اُسے تصدیق کر دینے کا حکم ہے مگر اصل اجارہ اب بھی باطل نہیں ، نہ طلب ، آجرت ظلم ہے، ایسا اجارہ اگر متعدد بار کرے گا فاسق ہوگا اور اُس کے پیچھے نماز مکرده اور اگر سرے سے اجارہ ہی نہ ہو صراحۃ نہ دلالۃ اور اب اُجرت مانگتا ہے تو صریح ظلم و فسق و کبیرہ ہے یہاں مطلقاً اُس کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔

بحوالہ فتاوی رضویہ: جلد نمبر6، صفحہ نمبر 639

READ MORE  Fatawa Rizvia jild 06, Fatwa 624
مزید پڑھیں:نماز کے بعد مصافحہ درست ہے یا نہیں؟
نوٹ: اس فتوی کو مزید تفصیل سے پڑھنے کے لیے نیچے دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top